17 جنوری ، 2013
کراچی… محمدر فیق مانگٹ… جرمن جریدہ” دی اشپیگل“ لکھتا ہے کہ پاکستانی عوام اداروں کی بجائے شخصیت پرستی اوران سے تعلقات پر انحصار کرتی ہے۔جرنیلوں،ججوں اور سیاست دانوں کی آپس کی محاذ آرائی جمہوریت کے لئے تکلیف دہ ہے۔مداخلت کی تاریخ رکھنے والی فوج حیران کن طور حالیہ بحران پر خاموش ہے۔پاکستان کو نہ صرف نئی حکومت بلکہ نئے سیاسی کلچر کی ضرورت ہے۔ملک کی تباہی کی وجہ پر تشدد کارروائیاں،ناانصافی، کرپشن اور سیاسی منافقت ہے، طاہرالقادری کے مطالبات اور الزامات اپنی جگہ پر درست ہیں لیکن ان کے حل کے لئے ان کا فوج کے مطالبے کا انتخاب سرا سر غلط ہے۔ جرمن مبصرین کہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی بحران نے ملک میں عدم استحکام کے ایک اور دور کے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ فوج،حکومت اور عدلیہ میں اختیارات کی محاذ آرائی نے ایک بار پھر ملک کے جمہوری اداروں کی کمزوریوں کا پول کھول دیا ہے۔رواں ہفتے پاکستان میں جاری سیاسی ڈرامے میں سپریم کورٹ کے کرپشن پر وزیر اعظم کی گرفتار ی کے حکم نے نیا رخ دے دیا ہے۔کرپشن کا کیس کافی عرصے سے راجہ پرویز اشرف کے پیچھا کر رہاتھا،لیکن گرفتاری کے اعلان نے جاری سیاسی بحران میں ایک نئے خدشے کو جنم دیا۔خود ساختہ انقلابی رہنما طاہر القادری ایسے مارچ کی سربراہی کررہے ہیں جو آصف علی زرداری سے صدارت کاعہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کررہا ہے۔جریدہ لکھتا ہے کہ کچھ مبصرین کے نزدیک فوج کی خاموشی کا مطلب قادری کی مہم کے پیچھے جرنیلز ہیں۔مبصرین نے حالیہ سیاسی بحران کو ملک کو عدم استحکام کی طرف لے جانے کی نشان دہی کی ہے۔ دائیں بازو کے جرمن مبصر Frankfurter Allgemeine Zeitung کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی سویلین حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرنے جارہی ہے ،نئی صورت حال پیدا کرنے کا مقصد حکومت کی اس تاریخی ثابت قدمی کو توڑنا ہے۔ بائیں بازو کے مبصرSddeutsche Zeitung کا کہنا ہے کہ حکومت کی مشکلات پر ترس کھانے کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان میں جمہوری اداروں کی روایتی کمزریوں کا پول کھل گیا ہے۔ عدالت کو یہ حق ہے کہ وہ کرپشن کے خلاف ایکشن کرے۔ لیکن اس کے لئے حالیہ لمحے کا چناوٴ خطرنا ک ہے۔ ایک اور جرمن مبصرBerliner Zeitung کہتے ہیں کہ پاکستانی جرنیلز سمجھتے ہیں سیاست دان قوم کی قسمت سنوارنے کے نام پر اپنے ذاتی مقاصد کے حصول میں رہتے ہیں لیکن یہ خیال غلط ہے۔ فوج حقائق کو نظر انداز کرتی ہے۔ جرنیلوں،ججوں اور سیاست دانوں کی آپس کی محاذ آرائی جمہوریت کے لئے تکلیف دہ ہے۔