گردوں کے امراض کا شکار بنانے والی عام عادات

گردے ہمارے جسم کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں / فائل فوٹو
گردے ہمارے جسم کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں / فائل فوٹو

گردے ہمارے جسم میں کسی واٹر فلٹر کی طرح کام کرتے ہیں۔

واٹر فلٹر ان چیزوں کو پانی سے خارج کرتا ہے جو ہمارے جسم کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں اور ہمارے گردے بھی یہی کام کرتے ہیں۔

گردے خون کو فلٹر کرتے ہیں جس کے دوران زہریلے مواد اور اضافی سیال کو جسم سے خارج کرتے ہیں جبکہ پوٹاشیم، سوڈیم اور دیگر اجزا کی سطح کو متوازن رکھتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ گردے ایسے ہارمونز بھی بناتے ہیں جو بلڈ پریشر سے لے کر ہڈیوں کی مضبوطی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، آسان الفاظ میں گردے بہت اہم ہوتے ہیں۔

ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔

ہر سال مارچ میں گردوں کا عالمی دن مہینے کی دوسری جمعرات کو منایا جاتا ہے، جس کا مقصد اس اہم عضو کی صحت کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

چند عام چیزیں یاعادات گردوں کے امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

یہ بظاہر بہت عام اور بے ضرر عادات یا چیزیں ہوتی ہیں مگر وہ گردوں کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتی ہیں۔

پراسیس غذاؤں کا زیادہ استعمال

زیادہ تر پراسیس غذاؤں میں نمک کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو نہ صرف دل کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ اس سے گردوں کے مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

جب ہم زیادہ نمک کا استعمال کرتے ہیں تو جسم پیشاب کے ذریعے اسے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے مگر نمک کے ساتھ ساتھ کیلشیئم بھی زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔

یعنی پیشاب میں کیلشیئم کی مقدار بڑھ جاتی ہے جس سے گردوں میں پتھری کا خطرہ بڑھتا ہے۔

بلڈ پریشر کا خیال نہ رکھنا

ہائی بلڈ پریشر سے جسم کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ گردوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

گردوں میں خون کی شریانوں کی تعداد کافی زیادہ ہوتی ہے اور بلڈ پریشر میں اضافے سے شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے جس سے گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔

شریانوں کی صحت متاثر ہونے سے براہ راست گردوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

تمباکو نوشی کا شوق

تمباکو نوشی سے صرف کینسر کا خطرہ ہی نہیں بڑھتا بلکہ گردوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تمباکو نوشی سے گردوں کے کینسر کا خطرہ 40 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی سے خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے جس سے بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے اور بلڈ پریشر کے اثرات کا اوپر ذکر ہوچکا ہے۔

پیاس لگنے پر پانی نہ پینا

گردوں کے افعال کو درست طریقے سے کام کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔

مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے گردوں کے اندر موجود ننھے فلٹرز رک جاتے ہیں جس سے گردوں میں پتھری اور انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق روزانہ 4 سے 6 گلاس پینا بھی گردوں کی صحت کو درست رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے، جبکہ جسم میں پانی کی کمی سے جسم کو بلڈ پریشر معمول پر رکھنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے، جس سے گردوں کو خون کا بہاؤ متاثر ہوتا ہے۔

درد کش ادویات کا زیادہ استعمال

جسمانی تکلیف کی روک تھام کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے بہت زیادہ استعمال سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔

ان ادویات کے استعمال سے گردوں کے لیے خون کا بہاؤ گھٹ جاتا ہے جسے عضو کو نقصان پہنچتا ہے۔

تو ان درد کش ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔

سپلیمنٹس کو محفوظ تصور کرنا

طبی ماہرین کے مطابق متعدد ہربل ادویات نقصان دہ ہوتی ہیں اور ان سے گردے متاثر ہوتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سپلیمنٹس کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے اور کسی نئے سپلیمنٹ کو استعمال کرنے سے قبل ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

جسمانی وزن کا خیال نہ رکھنا

اضافی جسمانی وزن جسم پر دباؤ بڑھاتا ہے جبکہ موٹاپے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

ذیابیطس سے گردوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ذیابیطس کے شکار افراد کو انسولین کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے جس سے جسمانی ورم بڑھتا ہے اور گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

میٹھے مشروبات

سوڈا یا سافٹ ڈرنکس کا استعمال بھی گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سوڈا اور میٹھے مشروبات کا زیادہ استعمال گردوں کے دائمی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

زیادہ نمک کا استعمال

غذا میں نمک کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں گردوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

نمک کے زیادہ استعمال سے گردوں کی پتھری کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جو بہت تکلیف دہ مرض ہوتا ہے۔

الکحل

الکحل جسم کے دیگر اعضا کی طرح گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

اس کے باعث گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :