31 دسمبر ، 2023
جمعیت علمائے اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔
ترجمان اسلم غوری نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈی آئی خان میں مولانا فضل الرحمان کے قافلے پر دو اطراف سے فائرنگ کی گئی۔ اسلم غوری کے مطابق فائرنگ کا واقعہ یارک انٹرچینج پر اس وقت پیش آیا، جب وہ اپنے بیٹے مولانا اسجد کے ولیمے میں جا رہے تھے۔
اسلم غوری کے بیان کے برعکس مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا عبیدالرحمان نے کہا ہے کہ فائرنگ مولانا فضل الرحمان پر یا ان کی گاڑی پر نہیں ہوئی، فائرنگ کے وقت مولانا فضل الرحمان گھر پر تھے۔
مولانا فضل الرحمان کے ترجمان مفتی ابرار نے بھی دعویٰ کیاکہ مولانا فضل الرحمان بڑے قافلےکے ساتھ اپنے بیٹے مولانا اسجد کے ولیمے میں جارہے تھےکہ یارک انٹرچینج پر قافلے پر حملہ کیا گیا۔
ترجمان مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قافلے پر دو اطراف سے فائرنگ کی گئی۔
ترجمان نے بتایا ہےکہ ابتدائی معلومات کے مطابق مولانا فضل الرحمان حملے میں محفوظ ہیں۔
پولیس کے مطابق مولانا فضل الرحمان محفوظ ہیں، فائرنگ مولانا فضل الرحمان پر نہیں ہوئی۔
آر پی او ناصر محمود کے مطابق مولانا فضل الرحمان موقع پر موجود نہیں تھے، یارک انٹر چینج پر پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کیا گیا، پولیس نے حملہ آوروں کو بھرپور جواب دیا جو فرار ہو گئے۔
ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کا کہنا ہےکہ مولانا فضل الرحمان کے قافلے کے قریب فائرنگ بزدلانہ کارروائی ہے، بارہا متنبہ کرچکے ہیں کہ ہماری قیادت کے لیے حالات سازگار نہیں، انتظامیہ آئے روز تھریٹس کے حوالے سے لیٹر لکھتی ہے لیکن عملاً کوئی اقدام نہیں کیا جاتا۔
ترجمان نے مطالبہ کیا ہےکہ واقعےکی فوری تحقیقات کرائی جائے، ادارےاپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے۔
ترجمان جے یو آئی نے مزید کہا ہےکہ کے پی اور بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے۔