31 جنوری ، 2024
کراچی کے سنیما گھروں میں انڈونیشین فلم ’سجین‘ 19 جنوری کو نمائش کے لیے پیش کی گئی ۔
پہلے دن تو فلم دیکھنے نیوپلکس سینما ڈی ایچ اے اور راشد منہاس میں فلم بینوں کی بڑی تعداد جا پہنچی یہاں تک کے ہاؤس فل ہوگیا ۔فلم کو لگے ایک ہفتے سے زائد گزر گیا ہے لیکن سنیما جانے والے اب بھی اس فلم کو دیکھ رہے ہیں۔
ہارر فلمز دیکھنے والے لوگوں کی مارکیٹ پاکستان میں محدود تصور کی جاتی ہے ، البتہ اگر ہالی وڈ کی کوئی فلم مثلاً کانجرنگ یا انسیڈیس جیسی فلمز آئیں تو انہیں دیکھنے کے لیے بہت سے لوگ سنیما کا رخ کر لیتے ہیں ۔
انڈونیشین زبان میں ہونے کے باوجود فلم بینوں کا سنیما میں رش ایک غیر معمولی بات تھی گوکہ اس میں انگلش سب ٹائیٹلز موجود تھے۔
جیو ڈیجیٹل کی ٹیم نے بھی فلم دیکھنے کا ارادہ کیا تو سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہوں پر نظر پڑی ۔جن میں کہا جارہا تھا کہ فلم دیکھنے والوں کو کالے جادو کے تنتر منتر کی وجہ سے اثرات محسوس ہوں گے ۔
ہم نے بھی ایک سنیما گھر کا رخ کیا تاکہ فلم دیکھ کر کسی نتیجے پر پہنچیں اور جنہوں نے فلم دیکھی ہے ان سے بات کر سکیں۔
رات 10:45 کا شو ہونے کے باوجود فیملیز کی سنیما میں موجودگی حیران کن تھی شاید اس کی ایک وجہ ویک اینڈ بھی تھا۔
البتہ فلم دیکھنے والوں سے جب جیو ڈیجیٹل کی ٹیم نے افواہوں اور فلم کے بارے میں بات کی تو لوگوں نے ناصرف یہ کہا کہ ہارر فلمیں بنانے میں انڈونیشین سنیما کافی مقبول رہا ہے بلکہ یہ بھی بتایا کہ فلم کی کہانی جو کہ کالے جادو پر مبنی ہے ان کو سنیما لانے کی بڑی وجہ بنی ہے۔
ایک فلم بین نے کہا کہ افواہوں کی وجہ سے بھی مووی دیکھنے کا اشتیاق ہوا ہے جبکہ جو باتیں سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی ہیں ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
دراصل سجین ایک ترکش ہارر فلم سیریز ہے جس کے 6 حصے ہیں۔ انڈونیشین ورژن اس کے 2014 میں ریلیز ہونے والے پارٹ کا ری میک ہے۔
فلم سجین پاکستان میں سینی پیکس کے تعاون سے پیش کی جارہی ہے، جیو ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو میں سینی پیکس کے جنرل منیجر تھیٹریکل ڈسٹربیوشن مرزا سعد بیگ نے بتایا کہ نمائش کے پہلے ہفتے میں ملک بھر میں سجین 2 کروڑ سے زائد کا بزنس کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہم اینیمیٹڈ جاپانی اور میوزکل کانسرٹ فلمز کی نمائش کر چکے ہیں جبکہ اگلے مہینے 3 تھائی فلمز بھی پاکستان بھر میں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی جن میں ہارر، ایکشن اور رام کام شامل ہیں جبکہ دیگر ممالک کی فلمیں بھی پاکستان لانے کے لیے بات چیت کی جا رہی ہے۔
سجین کی نمائش نے پاکستانی سنیما گھروں کی ویرانی کو رونق میں تبدیل تو کیا ہی ہے ساتھ ہی یہ بھی بتادیا ہے کہ زبان کا فرق ہونے کے باوجود بھی اگر فلم اچھی کہانی اور پروڈکشن کوالٹی پر مبنی ہو تو دیکھنے والوں کو سینما گھر لے ہی آتی ہے۔