02 فروری ، 2024
ملتان: پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے ایبٹ آباد آپریشن (اسامہ بن لادن کے خلاف) سے بہت پہلے پاکستان کے دورے کے دوران اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں چھپے ہوئے ہیں۔
ملتان میں ٹاک شاک کے انٹرویو میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کونڈولیزا رائس نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور ان کے خدشات تھے کہ اسامہ بن لادن پاکستان میں ہیں۔
جب گیلانی سے رائس کی معلومات پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا گیا تو یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ جب انہوں (کونڈولیزا رائس) نے معلومات شیئر کیں تو میں نے انہیں غلط قرار دیا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ ایبٹ آباد میں جب اسامہ بن لادن کا پتہ چلا تو کیا یہ حیران کن نہیں تھا تو انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کو نہیں لگتا کہ یہ امریکی انٹیلی جنس تھی جو آپ کو رائس کے ذریعے پہنچائی گئی تھی؟ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہوتا تو انہیں ہمیں دینا چاہیے تھا، ہم ان کی مدد کرتے کیونکہ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں اور ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے اور بہت سے فوجی جوان اور سویلینز شہید ہوئے اور ہمارا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔
جب ان سے قومی اسمبلی میں ان کی تقریر کے بارے میں پوچھا گیا جس میں پاکستان میں اسامہ بن لادن کی موجودگی پر سوال اٹھایا گیا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد بین الاقوامی میڈیا کو روکنا تھا کیونکہ اسامہ بن لادن پاکستانی شہری نہیں اور بیرون ملک سے آئے تھے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو آئی ایس آئی کی جانب سے اسامہ بن لادن کے حوالے سے مکمل تصویر دی گئی تھی یا پوری کہانی شیئر نہیں کی گئی تھی تو انہوں نے کہا کہ میں بریفنگ لیتا ہوں اور وہ بالکل واضح تھیں۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران آئی ایس آئی اور سی آئی اے کا گہرا تعاون تھا اور تمام ہائی ویلیو اہداف سی آئی اے اور آئی ایس آئی کی مدد سے حاصل کیے گئے تھے۔
نوٹ: یہ خبر آج 2 فروری 2024 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے