Time 07 فروری ، 2024
پاکستان

پی ٹی آئی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا: حامد میر

تمام سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور سب پاور پولیٹکس کرتے ہیں: سینئر تجزیہ کار۔ فوٹو فائل
 تمام سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور سب پاور پولیٹکس کرتے ہیں: سینئر تجزیہ کار۔ فوٹو فائل

سینئر صحافی اور جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک کے میزبان حامد میر کا کہنا ہے کہ تین اہم اور بڑی سیاسی جماعتوں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے ماضی میں کی جانے والی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اور تمام سیاسی جماعتیں پاور پولیٹکس کرتی ہیں۔

جیو نیوز پر نشر کی جانے والی الیکشن 2024 کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ ن لیگ اور تحریک انصاف نے اپنی ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اور  پیلزپارٹی نے تو بالکل بھی نہیں سیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے جب پیکا کا قانون بنایا تھا تو صحافیوں اور سول سوسائٹی کے وفد کی جانب سے انھیں خبردار کیا گیا تھا کہ یہ قانون آگے آپ ہی کے خلاف استعمال ہونے کے خدشات ہیں لیکن ان کی جانب سے صحافیوں پر ڈالر کھا نے کے الزامات عائد کردیے گئے اور آگے جا کر یہ قانون ان کے خلاف استعمال بھی ہوا۔

حامد میر نے مزید کہا کہ ن لیگ جب بھی حکومت میں آتی ہے تو وہ صحافیوں اور  انسانی حقوق کی تنظیموں پر ڈالر کھا کہ باتیں کرنے کے الزامات عائد کرتی ہیں۔

انھوں نے گفتگو کے دوران بتایا کہ 2013 میں جب نواز شریف اقتدار میں آئے تو انھوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم پرویز مشرف کا احتساب کرنے کی بات کی تھی۔

گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے اپنے پرانے آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے عمران خان کی جانب سے ہونے والے دھرنوں کی پیشگوئی کر دی تھی اور اپنے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں بھی اس بات کا ذکر کیا تھا کہ نواز شریف کے خلاف سازش شروع ہوگئی ہے اور اب عمران خان اسلام آباد سے لانگ مارچ کریں گے جس میں بظاہر ایسا معلوم ہوگا کہ دھرنا الیکشن میں دھاندلی کی بنا پر کیا جا رہا ہے لیکن عمران خان کی جانب سے کئے جانے والے دھرنوں کا اصل مقصد پرویز مشرف کو احتساب سے بچانا تھا۔

انھوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی کے منشور میں کیے جانے والے تمام وعدوں پر یہ عمل درآمد نہیں کرسکتے۔

انھوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں ہوتا اور سب پاور پولیٹکس کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات کی تمام تر تیاریاں اپنے آخری مراحل میں داخل ہو چکی ہیں، اور آج تمام سازو سامان اور بیلٹ پیپرز کی ترسیل بھی مکمل کر لی جائے گی۔

مزید خبریں :