07 فروری ، 2024
تجزیہ کاروں نے بلدیاتی انتخابات کی طرح 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں بھی جماعت اسلامی کو عوامی سطح پر کراچی کی سب سے مقبول جماعت قرار دیا ہے۔
الیکشن 2024 کے حوالے سے جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں پاکستان کے نامور صحافی، تجزیہ کاروں اور اینکر پرسنز حامد میر، شاہزیب خانزادہ، شہزاد اقبال، سہیل ورائچ اور ارشاد بھٹی نے جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمان کی حالیہ کارکردگی اور سیاسی سرگرمیوں کو سراہا ہے۔
خصوصی الیکشن ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کا دعویٰ ہے کہ پلس کنسلٹنٹ کے حالیہ سروے میں جماعت اسلامی بہت سے حلقوں میں اوپر جا رہی ہے جس کی ایک وجہ حالیہ بارش اور سوشل میڈیا پر ان کے حق میں چلنے والی مہم ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کے میزبان شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات کے بعد ہونے والے سروے کے مطابق کراچی کی عوام کی اولین ترجیح جماعت اسلامی اور حافظ نعیم الرحمان کو منتخب کرنا تھا نہ کہ پی ٹی ائی یا کسی اور سیاسی جماعت کو جبکہ 2018 کے الیکشن میں پی ٹی ائی نے کراچی سے بہت سیٹیں نکالی تھیں۔
سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار مظہر عباس نے کہا کہ کراچی میں ہونے والی حالیہ بارش کا فائدہ جماعت اسلامی کو ہوگا اور جماعت اسلامی نے دو تین سال پہلے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے کراچی پر مرکوز کی ہے۔
مظہر عباس کا مزید کہنا تھا کہ اس وجہ سے جماعت اسلامی کی سیاست پر بہت سے سوالات بھی اٹھے تھے، جماعت اسلامی سے اور بھی بہت سے نامور لوگ الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن جماعت اسلامی کی پوری سیاست اس وقت حافظ نعیم الرحمان کے گرد گھوم رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حافظ نعیم الرحمان کراچی سے قومی اسمبلی کی دو نشستوں پر الیکشن لڑ رہے ہیں، ایک نارتھ ناظم آباد جو ان کا اپنا حلقہ ہے جبکہ دوسرا اونگی ٹاؤن کا حلقہ ہے اور حافظ نعیم الرحمان کے مطابق ان کی جماعت نے بہاریوں کے ایشوز کو بہت زیادہ اجاگر کیا ہے اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ اورنگی ٹاؤن سے زیادہ ووٹ حاصل کریں۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی کا کہنا تھا دھونس اور دھاندلی سے حافظ نعیم الرحمان کو میئر کراچی بننے سے روکا گیا اور مرتضیٰ وہاب کو اقلیت میں ہونے کے باوجود میئر منتخب کروا دیا گیا، الیکشن کمیشن اسلام اباد کے الیکشن نہ کروا سکا اور نہ ہی سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کو روک سکا۔
سینئر تجزیہ کار سہیل ورائچ کا گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جماعت اسلامی نے اپنے تجربات سے اپنی حکمت عملی تبدیل کی ہے، پہلے جماعت اسلامی کی مہم میں نہ تو امیر کا نام ہوتا تھا نہ ہی اس کی تصویر ہوتی تھی، انہوں نے تبدیلی یہ کی ہے کہ بجائے مرکزی لیڈر شپ کے مقامی رہنماؤں اور امیدواروں کو اپنی انتخابی مہم میں اجاگر کیا، اسی لیے آپ کو گوادر میں ہدایت الرحمان یا پھر کراچی میں حافظ نعیم الرحمان کے نام اور تصویریں نظر ائیں گی، ان کی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی یہی ہے کہ جو ’سن آف سوائل‘ ہے اسے سامنے لایا جائے۔
سہیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ جہاں بھی جماعت اسلامی کا کوئی امیدوار کھڑا ہوگا اس کی عوام میں ساکھ بہت اچھی ہوگی کیونکہ لوگ اسے مقامی طور پر جانتے ہوں گے۔