02 مارچ ، 2024
نومنتخب قومی اسمبلی کا اجلاس دوسرے روز بھی ہنگامہ آرائی کا شکار رہا، اجلاس کے دوران مسلم لیگ ن اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
اجلاس کے دوسرے روز مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے چند افراد نے جملے کسے تو ماحول مزید خراب ہو گیا، اسپیکر راجا پرویز اشرف نے سکیورٹی کے ذریعے شور شرابا کرنے والے افراد کو گیلری سے باہر نکال دیا۔
اجلاس ختم ہونے سے قبل ایک بار پھر حکومتی اور اپوزیشن بینچوں کے درمیان صورتحال کشیدہ ہونے پر قومی اسمبلی کا اجلاس اتوار تک ملتوی کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں دوسرے روز اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں اسپیکر کا انتخاب کیا گیا۔
انتخاب کیلئے اسپیکر ڈائس کے دائیں اور بائیں جانب دو پولنگ بوتھ قائم کیے گئے، پولنگ بوتھ میں خصوصی طور پر لائٹ کا انتظام کیا گیا۔
اسپیکر نے عمر ایوب کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کا موقع دیا جبکہ سنی اتحاد کونسل اور آزاد ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کیا، اس دوران گیلری میں بیٹھے مہمان سنی اتحاد کونسل کے ارکان سے الجھے جس پر ایوان کا ماحول خراب ہوا تو اسپیکر نے گیلری سے تمام افراد کو باہر نکلوا دیا۔
اسپیکر کے انتخاب میں علیم خان کو بیلٹ پیپر کے اجرا پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے لوٹا لوٹا کے نعرے لگائے جبکہ عطا تارڑ کے ووٹ ڈالنے پر ووٹ چور کے نعرے لگائے گئے۔
نواز شریف کے ایوان میں پہنچنے پر ن لیگی ارکان اسمبلی نے ان کے گرد حصار بنا لیا جبکہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان چور، چور کے نعرے لگاتے رہے اس موقع پر ن لیگی اراکین نے شیر شیر، قیدی نمبر 420 اور گھڑی چور کے نعرے لگائے۔
اجلاس کے دوران سنی اتحاد کونسل کے عامر ڈوگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر 8 فروری کے انقلاب کے مطابق الیکشن ہوتے تو میرے ووٹ 91 نہیں 235 ہوتے۔
ایک موقع پر سنی اتحاد کونسل کے نثار جٹ کے چور چور کے نعروں پر رانا تنویر سیخ پا ہوگئے اور نثار جٹ کی جانب بڑھنے کی کوشش کی تاہم عطا تارڑ نے انہیں نشست پر بٹھا دیا۔