04 مارچ ، 2024
اسلام آباد: معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی عبوری قیادت نے جماعت اور جیلوں میں بند لیڈر شپ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ’چومکھی لڑائی‘ کی پالیسی ترک کر دی ہے ، اسی حکمت عملی کے تحت اب پی ٹی آئی ’ سولو فلائٹ ‘ ختم کرتے ہوئے مائنس نواز ، زرداری ’ سیاسی مفاہمت‘ کی جانب گامزن ہے۔
ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے جمعیت علما اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمٰن، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی رابطے بھی نئی پالیسی کا نتیجہ ہیں۔
علاوہ ازیں 8 فروری کے انتخابات کے بعد الیکشن میں دھاندلی اور مبینہ طور پر انتخابی نتائج کی تبدیلی کے الزامات میں بھی پی ٹی آئی کی قیادت نے ٹی وی چینلز پر تبصروں ، پریس کانفرنسوں اور تقریروں میں اپنی توپوں کا رخ ریٹرننگ آفیسر اور چیف الیکشن کمشنر تک محدود رکھا اور اشارے کنائے میں بھی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید سے گریز کرتے رہے۔
دریں اثنا نومنتخب اراکین قومی اسمبلی کے حلف ، اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب ، وزارت عظمیٰ کے الیکشن اور نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی نے شدید احتجاج و نعرے بازی کی مگر ایوان کے اندر بھی تحریک انصاف نے تنقید اور نعرے بازی میں اپنے آپ کو صرف اور صرف میاں نواز شریف، شہباز شریف ، آصف علی زرداری اور چیف الیکشن کمشنر پر الزامات تک محدود رکھا اور ’ چومکھی لڑائی‘ سے گریز کی پالیسی واضح طور پر دیکھائی دیتی رہی۔