26 جنوری ، 2013
کراچی… محمد رفیق مانگٹ…امریکی جریدہ”نیوز ویک“ لکھتا ہے کہ گزشتہ دو برس سے امریکا کے ساتھ طالبان کے قطر میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان وفد کو کبھی بھی ملا عمر کی رہنمائی حاصل نہیں تھی۔یہ مکمل پاکستانی ایجنڈا تھا اور طالبان پتلی تماشا تھے۔پاکستان ان مذکرات کی ناکامی سے پیشگی آگاہ تھا۔ طالبان نے امن کی حکمت عملی میں ہمیشہ ایک پوائنٹ ایجنڈا سامنے رکھا ہے کہ پاکستانی جیلوں ،گوانتا نامو بے اور افغان قید خانوں میں طالبان جنگ جووٴں کی رہا کرایا جائے ۔ گزشتہ دو ماہ میں دو درجن سے زائدطالبان جنگ جووٴں کو رہا کرکے اسلام آباد ایک خطرناک کھیل کھیل رہا ہے ۔2014ء میں افغان جنگ سے امریکی اور اس کے اتحادی افواج کے انخلاء کے بعد پاکستان افغانستان میں اہم کردار لینا چاہتا ہے جس کے لئے اس نے اپنا اثر ڈالنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان کے اپنے قومی سلامتی مفادات کے لئے افغان امن کے قیام میں اہم کردار ہوگا۔ دو درجن طالبان رہنماوٴں کی پاکستان کی طرف سے رہائی خیر سگالی کی طرف قدم ہے جو طالبان کے ساتھ دم توڑتے امن مذکرات کو نیا عزم دیں گے۔گزشتہ دو برسوں میں خلیجی ریاست قطر میں طالبان کے ساتھ امریکی مذاکرات میں پاکستان کو نظر انداز کیا گیاتھا تاہم پاکستان جانتا تھا کہ ان کے پاس بہت سے اہم کارڈ ہیں جوکسی ممکنہ تصفیے میں استعمال کیے جا سکتے ہیں اب پاکستان ڈرائیور سیٹ حاصل کرنا چاہتا ہے۔لیکن پاکستان حقیقت پسندانہ سوچ رکھتا تھا کہ طالبان کے ساتھ امریکی امن مذاکرات کو وہ روک نہیں سکتے جو گزشتہ دوسال سے قطر میں ہوتے رہے۔ پاکستان نے اس میں مزید پیش رفت دکھائی،اس نے کئی طالبان رہنماوٴں کو پاکستانی پاسپورٹ جاری کیے تاکہ طالبان پاکستان اور دیگر ممالک سے قطر میں ہونے والے مذاکرات میں بھرپور حصہ لیں۔جریدہ لکھتا ہے کہ پاکستان قطر مذکرات کے متعلق جانتا تھا کہ و ہ ناکامی سے دو چار ہوں گے اور ایسا ہی ہوا۔ گزشتہ مارچ طالبان وفد نے ان مذاکرات کو متزلزل ، بغیر کسی منصوبہ بندی اور مبہم قرار د یااورامریکا کی ہمیشہ کی طرح تبدیل ہوتی پوزیشن کی مذمت کرتے ہوئے طالبان نے بات چیت کو ختم کردیا۔ جریدہ لکھتا ہے کہ ملا عمر کی طرف سے ان مذاکرات کی طالبان کو کبھی بھی رہنمائی نہیں حاصل نہیں تھی وہ ابھی تک خاموش اور زیر زمین ہیں۔قطر مذاکرات سے بخوبی آگاہ طالبان کے ایک سینئر سیاسی رہنما ذبیع اللہ کا کہنا ہے کہ قطر مذاکرات کے آغاز میں وہ اس سارے عمل کوناامیدی سے دیکھ رہے تھے ۔انکا کہنا تھا کہ وہ خالی ہاتھ اور خالی دماغ سے قطر مذاکرات میں بیٹھے تھے ۔ان کے پاس کوئی مناسب منصوبہ نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پر یہ سارا عمل عائد کیا گیا اور ہمیں بغیر تیاری کے قطر لے جایا گیا ذبیع اللہ کا کہنا تھا کہ وہ مکمل ایک پاکستانی ایجنڈاتھا اور ہم نے پتلی کا کردار ادا کیا ہے۔