گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو 80 گز کا پلاٹ دینگے: سندھ حکومت کی عدالت میں رپورٹ جمع

سندھ حکومت نے جاتے جاتے سمری منظور کرلی تھی، 80 گز کے پلاٹ کا مسئلہ رہ گیا ہے: جسٹس محمد علی مظہر/ فائل فوٹو
سندھ حکومت نے جاتے جاتے سمری منظور کرلی تھی، 80 گز کے پلاٹ کا مسئلہ رہ گیا ہے: جسٹس محمد علی مظہر/ فائل فوٹو

کراچی: سندھ حکومت نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس محمد علی مظہر نے گجر، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے کیس کی سماعت کی جس دوران سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کردیا گیا ہے۔

اس  پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سندھ حکومت نے جاتے جاتے سمری منظور کرلی تھی، 80 گز کے پلاٹ کا مسئلہ رہ گیا ہے، باہر اتنا شور ہورہا ہے، ہم تو اس کیس میں کام کررہے ہیں باہر پھر بھی اتنا شور ہے۔

عدالت کی ناراضی پر نالہ متاثرین کے وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میں اس پر معذرت چاہتا ہوں۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ متاثرین کو 80 گز کا پلاٹ اور مکان کی تعمیر کے لیے 10 لاکھ سے زائد کی رقم دے رہے ہیں۔

اس د وران سندھ حکومت کی جانب سےسپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ حکومت 6 ہزار 932 متاثرین کو ایم ڈی اے میں 80 گز کا پلاٹ دے گی جب کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل سے منظور شدہ تعمیراتی  رقم بھی ادا کی جائےگی۔

رپورٹ کے مطابق  دسمبر 2023 میں وزیراعلیٰ سندھ کی قیادت میں تمام اسٹیک ہولڈرزکی میٹنگ ہوئی تھی، 8 جنوری کو سندھ کابینہ نے متبادل پلاٹ اور تعمیرات کی رقم کی منظوری دی۔

رپورٹ میں مزید بتایاگیا ہے کہ متاثرین کو تعمیرات کی مد میں تقریباً 7 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، کمشنر کراچی کو  معاوضے کی ادائیگی سے متعلق فوکل پرسن مقررکیا گیا ہے، پلاٹ اور کنسٹرکشن کی رقم ادا کرنے کے لیے 6 ماہ کا وقت درکار ہے۔

متاثرین کے وکیل نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں ہورہا، تعمیرات کا جو تخمینہ لگایا ہے وہ الگ الگ ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا کہ  ایڈووکیٹ جنرل سندھ کہاں ہیں۔

عدالت نے چیف سیکرٹری اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔