14 اپریل ، 2024
شادی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایسا لڈو ہے جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے۔
اب سائنسدانوں نے شادی شدہ افراد پر مرتب ہونے والے ایک عجیب اثر کا انکشاف کیا ہے۔
امریکا کی Binghamton یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ شریک حیات سے تعاون نہ ملنے کا احساس جسمانی تناؤ میں اضافہ کرتا ہے۔
درحقیقت اس احساس سے جسم میں تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
کورٹیسول وہ ہارمون ہے جو مزاج، عزم اور رویوں وغیرہ کو کنٹرول کرنے والے دماغی حصوں کے ساتھ کام کرتا ہے۔
تحقیق میں 191 شادی شدہ جوڑوں کو شامل کرکے دیکھا گیا تھا کہ آپس میں بات چیت اور خیال رکھنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ان جوڑوں کے ساتھ 10، 10 منٹ کے 2 سیشن کیے گئے جن میں ان سے ایسے ذاتی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا جو شادی سے متعلق نہیں تھے۔
محققین نے مثبت اور منفی سماجی معاونت کا تجزیہ گفتگو کے ذریعے کیا اور پھر لعاب دہن کے ذریعے ان کے جسم میں کورٹیسول کی سطح کو دیکھا گیا۔
محققین کے مطابق ہم نے دریافت کیا کہ شریک حیات سے کم معاونت ملنے کا احساس تناؤ بڑھانے کا باعث بنتا ہے اور جسم میں کورٹیسول کی سطح بڑھ جاتی ہے۔
اس کے مقابلے میں شریک حیات کی جانب سے زیادہ معاونت ملنے سے لوگوں میں مثبت رویے فروغ پاتے ہیں اور تناؤ میں کمی آتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جوڑے یہ اندازہ لگا لیتے ہیں کہ مختلف معاملات میں ان کا شریک حیات کس حد تک معاونت فراہم کرے گا اور یہ اندازہ ماضی کے تجربات پر مبنی ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ شریک حیات کے تعاون کے بارے میں تصورات وقت گزرنے کے ساتھ مضبوط ہوتے ہیں اور یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ مختلف حالات میں ان کا رویہ کس حد تک اچھا یا برا ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ شریک حیات کا تعاون ہماری توقعات سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔
اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ جوڑوں کے درمیان گفتگو تناؤ کی سطح پر مختلف اثرات مرتب کرتی ہے۔
اس نئی تحقیق کے نتائج جرنل آف سوشل اینڈ پرسنل ریلیشن شپس میں شائع ہوئے۔