17 اپریل ، 2024
آپ نے گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات سے متعلق تو سنا ہو لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آسمانی بجلی ہے کیا اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین موسمیات کے مطابق آسمانی بجلی فضا اور زمین کے درمیان پیدا ہونے والا کرنٹ ہے، عام طور پرگھروں میں مہیا ہونے والی بجلی میں 220 وولٹ (ایک ایمپیئر) کرنٹ ہوتا ہے جبکہ آسمانی بجلی تقریباً 30 ہزار ایمپیئر کرنٹ پیدا کرتی ہے جس سے اس کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بجلی کی چمک اور بادلوں کی گرج میں 30 سیکنڈ سے کم کا وقفہ خطرے کی علامت ہو سکتا ہے اور آسمانی بجلی کی زد میں آنے والی ہر چیز پر اس کا براہ راست اثر ہوتا ہے۔
موسمیاتی ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ کہ شہری شدید گرج چمک کے دوران گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
آسمانی بجلی لوہے کے پائپوں اور فون لائنوں کے ذریعے بھی گزر سکتی ہے، شدید گرج چمک کے دوران نہانے، برتن دھونے سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ مکان پر آسمانی بجلی گرنے سے کرنٹ لوہے کے پائپوں سے گزر سکتا ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شدید گرج چمک کے دوران سڑک پر موجود افراد درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور رہیں اور کھلے آسمان تلے جانے سے بھی گریز کریں۔
شدید گرج چمک کے دوران موبائل فون کا استعمال بھی نہ کریں یا اگر موبل فون استعمال کرنا ہے تو صرف ایمرجنسی کالز کے لیے استعمال کریں۔
موسمیاتی ماہرین نے تجویز دی کہ اگر کسی شخص پر آسمانی بجلی گرے تو قریب موجود افراد کو فوری طور پر فون کر کے ایمبولینس کو بلانا چاہیے اور اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کرنا چاہیے۔
جس شخص پر آسمانی بجلی گری ہو اس کے جسم پر دو جگہ جلنے کے نشان ہوں گے ایک وہاں جہاں بجلی گری اور دوسرے وہاں جہاں سے بجلی جسم سے باہر نکلی ہو۔
ماہرین کے مطابق اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ آسمانی بجلی ایک جگہ دو بار نہیں گرتی۔