پاکستان
Time 20 اپریل ، 2024

وزیراعظم کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون کی ہدایت

فوٹو: پی آئی ڈی
فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم شہباز شریف نے اسمگلنگ کی روک تھام  سے متعلق اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس میں اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے مہم تیز کرنے اور اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون کی ہدایت کردی ہے۔

اجلاس میں  وزیر اعظم کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر  تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر بریفنگ دیتے ہوئے   بتایا گیا کہ اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کی فہرستیں قانون نافذ کرنے والےاداروں اور صوبوں کو فراہم کی گئی ہیں اور ساتھ ہی سہولت کار سرکاری افسران کی فہرست بھی فراہم کردی گئی ہے۔

 وزیرِ اعظم نے اسمگلنگ کرنے والے عناصر اور ان کے سہولت کار افسران کی نشاندہی پر کمیٹی کی رپورٹ کی تعریف کرتے ہوئے کسٹم حکام کوافغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مانیٹر کرنے والے سسٹم کے تھرڈ پارٹی آڈٹ کی ہدایات جاری کیں۔

وزیراعظم نے نشاندہی شدہ افسران کو فوراً عہدوں سے  ہٹانے اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے اسمگلروں، منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دلوانے اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اداروں کو ایک دوسرے سے تعاون کی بھی ہدایت کی۔

اجلاس میں وزیرِاعظم نے قومی سطح پر منشیات کے استعمال کی جانچ کا سروے کروانے کیلئے فنڈز جاری کرنے اور مکمل طور پر چینی کی اسمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کرنے کی بھی ہدایات جاری کیں۔

وزیراعظم نے وزرات قانون و انصاف کو اس ضمن میں فوری طور  پر ضروری قانون سازی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے اسمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں، ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں کو قطعاً رعایت نہیں دی جائے گی۔

اجلاس میں بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آرمی چیف کو اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے اور  کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیا کی پاکستان میں فروخت کی روک تھام کیلئے مانیٹرنگ کو تیز اور مؤثر کیا جائے۔

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی وزرا محسن نقوی، جام کمال خان، احد چیمہ، رانا تنویر حسین، مصدق ملک، اعظم نذیر تارڑ، چیئرمین ایف بی آر، اٹارنی جنرل، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار بھی شریک تھے۔

مزید خبریں :