Time 30 اپریل ، 2024
انٹرٹینمنٹ

سندھی گانے سے شہرت پانیوالےگلوکار نعمان راجپر اور بابر منگی کون ہیں؟

اسکرین شاٹ/ کوک اسٹوڈیو
اسکرین شاٹ/ کوک اسٹوڈیو

کوک اسٹوڈیو پاکستان کا پہلا گانا سندھی زبان میں ریلیز ہوا جسے گلوکار بابر منگی اور نعمان علی راجپر نے گایا ہے۔

نعمان کا تعلق سندھ کے شہر خیر پور  سے ہے جو  پیشےکے اعتبار  سے انجینیئر بھی ہیں جب کہ بابر منگی لاڑکانہ سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے حال ہی میں ایک نجی یونیورسٹی سے فلم میکنگ کی تعلیم حاصل کی ہے۔

گانا ریلیز  ہوتے ہی دونوں گلوکاروں کو ناظرین کی جانب سے کافی سراہا جا رہا ہے جس کے بعد ان کی زندگی خاصی تبدیل ہوچکی ہے۔

جیو ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو  میں گلوکاروں  نے  اپنی زندگی سے متعلق کئی چیزوں پر روشنی ڈالی ہے۔

ایک سوال پر کہ گلوکاروں کے اپنے شہروں میں میوزک کو کس طرح دیکھا جاتا ہے ؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر منگی نے بتایا کہ لاڑکانہ میں اور بھی گلوکار ہیں لیکن انہوں نے اپنے فن میں جدت لانےکے بجائے سندھی میوزک کے پرانے اسٹائل کو اپنایا ہوا ہے جس کی وجہ سے سندھی میوزک محدود نظر آتا ہے۔ بابر نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اپنے فن میں جدت لانی چاہیے لیکن شاید بہت سے لوگ بدلاؤ سے ڈرتے ہیں تب ہی آج تک ایک ہی طرح کا میوزک بنا رہے ہیں لیکن اب سننے والے اور دنیا دونوں بدل رہے ہیں۔

بابر کے مقابلے میں نعمان کے ضلع میں میوزک سے متعلق کوئی بات بھی نہیں ہوتی۔ گلوکار نے بتایا کہ اگر چار لوگ بیٹھ کر کوئی گفتگو کر رہے ہیں تو اس میں ہر طرح کی بات ہوگی لیکن میوزک نہیں ہوگا۔

نعمان علی راجپر  اور  بابر منگی موسیقی میں ایک دوسرے کے ساتھی ہونے کے ساتھ دوست بھی ہیں۔ ان کا یہ تعلق اس حد تک گہرا ہےکہ وہ ایک دوسرے کو فیملی تصور کرتے ہیں۔ اپنی دوستی سے متعلق بابر نے بتایا کہ وہ اور نعمان کافی ٹائم سے میوزک کر رہے ہیں ۔ اس میں نعمان کا سفر  زیادہ ہے، وہ پچھلے 14 سال سے میوزک پر کام کر رہے ہیں، وہ اپنے گانے خود لکھتے بھی ہیں اور گاتے ہیں۔ بابر نے کہا کہ مجھے نعمان کو دیکھ کر ہمت ملتی ہے، جب ہم گانے پر کام کرتے ہیں تو ہمارے دماغ بھی ایک جیسا کام کرتے ہیں، میں نے اکثر نعمان کو ریپر بننے کا مشورہ دیتا ہوں۔

بابر  نے مزید کہا کہ دوستی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم دونوں کا تعلق سندھی گھرانے سے ہے۔

محنت کے بعد شہرت ملنے پر دنیا کے تاثرات کو کیسے دیکھ رہے ہیں ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نعمان نےکہا کہ جو لوگ کل ہمارا فون نہیں اٹھاتے تھے  آج وہ کال کرکے کہہ رہے ہیں تھوڑا ٹائم نکال لیں، لیکن سچی بات یہ ہےکہ ایسی کالز آنےکے بعد مجھے دکھ ہو رہا ہےکیونکہ اب جو لوگ کال کر رہے ہیں وہ میرے فن کی وجہ سے نہیں کررہے بلکہ اس لیےکر رہے ہیں کہ  آج ہماری بات دنیا کے ہر کونے سے ہو رہی ہے۔

نعمان نے کہا کہ یہ بالکل ایسی ہی بات ہےکہ چڑھتے سورج کو سب سلام کرتے ہیں لیکن مشکل وقت میں آپ کے فن کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔

فنکاروں نے ذولفقار جبار خان (ذلفی) کا خاص کر شکریہ بھی ادا کیا کہ انہوں نے ان کے فن کو سمجھا،ناصرف جگہ دی بلکہ جس طرح گانےکی کہانی تھی اسے ویسے ہی تصویر بھی دی۔

گلوکاروں نےکہا کہ یہ ہی وجہ ہےکہ آپ کو ہمارے گانے میں سندھی ثقافت کے رنگ نظر آرہے ہیں۔ سندھی زبان اور لوگ دونوں خوبصورت ہیں لیکن یہ تہذیب دکھانے کا موقع بہت کم ملتا ہے، لیکن امید ہے کہ اب مختلف زبانوں میں موسیقی کے بکھرتے رنگ کئی نئے فنکاروں کو حوصلہ دیں گے۔

مزید خبریں :