01 فروری ، 2013
اسلام آباد…کراچی میں قتل و غارت کے خلاف پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔سینیٹ سے اے این پی ، قومی اسمبلی سے مسلم لیگ ن جبکہ جے یو آئی ف نے دونوں ایوانوں سے واک آوٹ کیا۔ سینٹ کے اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام ف نے بلوچستان میں گورنر راج کے خلاف واک آوٹ کیا۔سینیٹر طلحہ محمود کا کہنا تھا کہ طاہر القادری جس طرح پارلیمنٹ کے باہر دھرنا دے سکتے ہیں، ویسے وہ ایوان کے اندر دھرنا دے سکتے ہیں ۔ اے این پی نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف واک آوٴٹ کیا۔جے یو آئی ف سینیٹر حاجی غلام علی کا کہنا تھا کراچی میں علمائکے قتل کی ویڈیو ٹی وی پر جاری کی گئی ۔ خفیہ ایجنسیاں ، پولیس فورس اور حکومت کسی کو گرفتار نہیں کر سکتی تو اُن کی کیا ضرورت ہے۔اگر قاتل گرفتار نہیں کیے جاتے تو کیا اقوام متحدہ ، سپریم کورٹ یا غیر ملکیوں سے مدد مانگیں؟ سینیٹر زاہد خان کا کہنا تھا کہ صرف خطرات کا اعلان کرنے سے کام نہیں چلے گا، امن وامان کا قیام وزیر داخلہ کی ذمہ داری ہے ۔ایم کیو ایم کے آصف حسنین کاکہناتھاکہ کراچی کے شہری خوفزدہ ہیں ،صورتحال انتہائی خراب ہے، معمول کی کارروائی معطل کرکے کراچی کے حالات پربحث کی جائے۔ ن لیگ کے برجیس طاہر نے کہاکہ رحمان ملک کوایوان میں بلایاجائے ورنہ اجلاس میں نہیں بیٹھیں گے۔ کراچی کی صورت حال ، وزیرداخلہ رحمان ملک کی ایوان سے غیرحاضری اور بلوچستان میں گورنر راج کے خلاف جمعیت علماء اسلام ف اورن لیگ کے ارکان نے ایوان سے واک آوٴٹ کیا۔