12 مئی ، 2024
اسلام آباد: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود برقرار سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کردی۔
آئی ایم ایف کے مطابق پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے 8 فروری 2024 کے انتخابات میں دیگر جماعتوں سے زیادہ ووٹ لیے۔
آئی ایم ایف کی سامنے آنے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا ہے، معاشی پالیسیوں کے عدم نفاذ، کم بیرونی فنانسنگ کے باعث قرضوں اورایکسچینج ریٹ پردباؤ کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بیرونی فنانسنگ میں تاخیر کی صورت میں بینکوں پرحکومت کو قرض دینےکا دباؤ بڑھےگا اور بینکوں پرحکومت کو قرض دینےکے دباؤ سے نجی شعبے کیلئے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونےکاخدشہ ہے۔
دستاویزات میں بتایا گیا کہ پیچیدہ سیاسی صورتحال، مہنگائی اور سماجی تناؤ،پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثرکرسکتا ہے جب کہ اشیاء کی قیمتیں، شپنگ میں رکاوٹیں یاسخت عالمی مالیاتی حالات بیرونی استحکام کو متاثرکریں گے۔
آئی ایم ایف دستاویزات میں ذکر ہے کہ انتخابات کے بعد دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مخلوط حکومت بنائی مگر پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے دیگر سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ لیے، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن قائم کی ہے۔