13 مئی ، 2024
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جلسے کی درخواست پر متعلقہ اداروں کو 10 روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ میں آج پی ٹی آئی کو کراچی میں جلسے کی اجازت نہ دینے کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل عباسی نے سماعت کی۔
سماعت کے دوران محکمہ داخلہ سندھ نے رپورٹ عدالت میں پیش کی، ڈپٹی کمشنر شرقی کی جانب سے خفیہ رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی۔
جلسے کی اجازت نہ دینے پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروپس ہیں، فلاں فلاں ہے یہی وجہ ہے روکنے کی؟
جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیےکہ جب چاہیں پٹاخہ پھوڑ دیں، جب چاہیں جو کرائیں، ان ہی حالات میں دوسرے لوگ جلسے کرکے چلے گئے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ ان کو برگر پارٹی کہتے ہیں نا، پہنچا دیا نا ان کو انجام تک؟ یہی چاہتے تھےآپ لوگ؟ یہ آپ کی جمہوریت ہے؟ کب تک چلےگا یہ سب؟
چیف جسٹس نے کہا کہ اس حد تک جائیں جو آپ بھی برداشت کرسکیں، قومی مفاد یہ ہےکہ آئین کا تحفظ ہو، ایسے اب نہیں چلےگا کہ آپ رپورٹ لا کر تھما دیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ آپ ان پر مکمل پابندی لگانا چاہتے ہیں تو لائیں درخواست، قانون اجازت دے گا تو ہم ان پر فوری پابندی لگانے کا حکم دے دیں گے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ جب سے ملک بنا ہے یہی سنتے آرہے ہیں کہ ملک خطرے میں ہے، ملک کو اس خطرے سے ایک ہی دفعہ نکال لائیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ مہذب بننا چاہتے ہیں تو سب کے لیے ایک قانون بنائیں، دوسرے لوگ جلسہ کرکےگئے ہیں نا؟ کہتے ہیں اجازت نہیں لی، آپ کی اجازت کے بغیر کوئی کچھ کرسکتا ہے؟
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ بیٹھیں اور جائزہ لے کر ان کو جلسہ کی اجازت دیں، ہمیں وہاں مت لے جائیں کہ ہمیں بہت سخت حکم دینا پڑے، بچوں کی طرح رپورٹس دے رہے ہیں کہ فلاں نے یہ کہا، فلاں نے یہ کہا، جو یہ رپورٹس دے رہے ہیں وہ سب عہدے پر ہمیشہ نہیں رہیں گے۔
عدالت نےمحکمہ داخلہ سندھ اور ڈپٹی کمشنر شرقی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو پی ٹی آئی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ جلسے کی اجازت نہ دینے کا کوئی جواز نہیں، ممکن ہو تو فریقین کی رضا مندی سے کسی متبادل مقام پر جلسے کی اجازت دیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بہت آسان ہے عدلیہ کے خلاف بات کرنا، اس کے پیچھے آپ سب ہیں، آپ کام ایسے کریں کہ عدالت آپ کے خلاف فیصلے نہ دے۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کیا یہ خلائی مخلوق ہیں اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟کہہ دیں کہ ایلینز ہیں۔
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ بچہ بچہ جانتا ہے کس کی لڑائی ہے، کب تک آپ لوگ ایسے معاملات چلائیں گے؟
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ جلسہ ان کا حق ہے، اگر یہ ہرزہ سرائی کریں تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے
عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سےسوال کیا کہ 2 مئی کو جلسہ ہوا تھا اس کی کیا رپورٹ تھی آپ کے پاس؟ آپ لوگ اس وقت کہاں تھے جب یہ جلسہ ہوا تھا؟
جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ معذرت کے ساتھ رپورٹ میں ساری ایجنسیوں کی نالائقی جھلک رہی ہے، 50 سال یہی چلے گا، کرفیو لگا دیں اور پھر لوگوں کے گھروں تک راشن پہنچائیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ قومی مفاد وہی ہے جو وہ سمجھتے ہیں؟ قومی مفاد تو لوگوں کا ہوتا ہے یا افراد کا، یہ انڈیا پاکستان کی جنگ کا معاملہ تو نہیں ہے نا؟