04 فروری ، 2013
اسلام آباد…چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا ہے کہ جب سیلاب آ جاتا ہے تو سب ایک دوسرے کا منہ تکتے ہیں،جو کام خود کرناہوتا ہے ،وہ ہم سے کراتے ہیں اور رپورٹ بھی پبلک نہیں کرتے۔عدالت نے چاروں چیف سیکرٹریز سے عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے فلڈ کمیشن کی رپورٹ پبلک نہ کرنے کے خلاف ماروی میمن کی توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد حسن سے استفسارکیا کہ کیا رپورٹ پبلک کرنے کے لیے کوئی نوٹی فی کیشن جاری کیا گیا،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ نوٹی فی کیشن جاری نہیں ہوا تاہم پنجاب حکومت کی ویب سائٹ پر رپورٹ کو جاری کر دیا گیا ہے ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیلاب سے انسانی جانیں ضائع اور اربوں کا نقصان ہوا، بروقت اقدامات نہیں کیے گئے، رپورٹ کو پبلک نہیں کرنا چاہتے تو ججز رپورٹ کیوں بجھوائیں ، اورآپ کمیشن کیوں بنواتے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پنجاب کی ذمہ داری زیادہ ہے ، یہاں سے سارے دریا گزرتے ہیں، دریاوں کے بہاوٴ میں رکاوٹیں اور تجاوزات دور کرنے سے متعلق کیا اقدامات کیے گئے، رپورٹ میں دی گئی سفارشات پر عمل ہوناچاہیئے تھا، ہمارا مقصد تھا کہ ایسے اقدامات کیے جائیں جس سے آئندہ اتنا نقصان نہ ہو، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ سارے بڑے زمین دار اپنی زمینیں بچانے کے لیے بند توڑتے ہیں اور گاوں کے گاوں ڈبو دیتے ہیں، عدالت نے چاروں صوبوں سے عمل درآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ سماعت پر سیٹلائٹ سپورٹ لا کر دکھائیں کہ تجاوزات ہٹا دی گئیں، مزید سماعت تین ہفتے تک ملتوی کر دی گئی۔