Time 01 جون ، 2024
پاکستان

انسداد اسمگلنگ ایکٹ نقائص سے بھرپور، پارلیمنٹ قانون کا دوبارہ جائزہ لے: سپریم کورٹ

انسداد اسمگلنگ ایکٹ نقائص سے بھرپور، پارلیمنٹ قانون کا دوبارہ جائزہ لے: سپریم کورٹ
انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں اے این ایف یا ریاست کو اپیل کا کوئی حق نہیں دیا گیا، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمنٹ سے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 کا دوبارہ جائزہ لیکر اس میں ترمیم کی سفارش کر دی۔

سپریم کورٹ کا 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس شاہد وحید نے تحریرکیا، فیصلے کی کاپی اٹارنی جنرل کو بھی بھجوا دی گئی ہے، عدالت نے فیصلےکی کاپی لاء اینڈ جسٹس کمیشن اور سیکرٹری قانون کو بھی بھجوانےکا حکم دیا ہے۔ 

سپریم کورٹ نے انسداد اسمگلنگ ایکٹ 1977 میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے اسے جائزے کے لیے پارلیمنٹ کو  بھجوا دیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا انسداد اسمگلنگ ایکٹ نقائص سے بھرپور ہے، ایکٹ میں اپیل کا حق صرف ملزمان کو دیاگیا ہے، حکومت کو اپیل کا حق نہ ہونےکا مطلب ہے انسداد اسمگلنگ ایکٹ ملزمان کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ 

سپریم کورٹ نے فیصلے میں لکھا اے این ایف نے 1998میں شکایت درج کرائی کہ عبید خان نے جائیداد اسمگلنگ سے بنائی، انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں اے این ایف کا کردار صرف اسپیشل جج کو اطلاع دینےکا ہے، ایکٹ کے تحت جج کو اطلاع دینے کے بعد شکایت کنندہ کاکردار ختم ہو جاتا ہے اور ملزمان کا مؤقف سامنے آنےکے بعد معاملہ جج اور ملزمان کے درمیان رہ جاتا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں کہا اےاین ایف کاکردارشکایت کےبعد ختم ہونے پر وہ فیصلے سے متاثرہ فریق نہیں ہوگا، ایکٹ میں اے این ایف یا ریاست کو اپیل کا کوئی حق نہیں دیا گیا، اپیل کا حق صرف متاثرہ فریق یعنی ملزمان کو ہی دیا گیا ہے۔ 

عدالت نے کہا پشاور ہائیکورٹ نے اے این ایف کی اپیل متاثرہ فریق نہ ہونے پر  ہی خارج کی، دنیا بھر میں ریاست اور حکومت کو انسداد اسمگلنگ قانون میں اپیل کاحق دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے  انسداد اسمگلنگ ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کرتے ہوئے کہا کہ  مناسب ہوگاکہ پارلیمان قانون کا جائزہ لے تاکہ ریاست کو اپیل کا حق دیا جا سکے۔ 

مزید خبریں :