Time 04 جون ، 2024
کھیل

امید ہے ہم 15 سال بعد دوبارہ عالمی چیمپئن بنیں گے: 2009 ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی پُر امید

امید ہے ہم 15 سال بعد دوبارہ  عالمی چیمپئن بنیں گے:  2009 ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کے کھلاڑی پُر امید
ان کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ بابراعظم اور ان کے ساتھی کھلاڑی 15 سال پہلے کی جیت کو دہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں—فوٹو: پی سی بی 

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2009 کے یادگار لمحات آج بھی کھلاڑیوں کے ذہنوں میں تازہ ہیں اور فاتح کھلاڑیوں نے موجودہ پاکستانی ٹیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ ٹیم فاتح بن سکتی ہے۔

ان کھلاڑیوں نےکہا کہ بابراعظم اور ان کے ساتھی کھلاڑی 15 سال پہلے کی جیت کو دہرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔

یاد رہے کہ پاکستان نے یونس خان کی قیادت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2009 کے فائنل میں سری لنکا کو شکست دے کر پہلی مرتبہ اس مختصر فارمیٹ کا عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

اس ٹیم میں شامل شاہد آفریدی، مصباح الحق، سعید اجمل، محمد عامر ، عبدالرزاق اور شعیب ملک نے پی سی بی پوڈکاسٹ کے خصوصی ایڈیشن میں ان خوبصورت یادوں کو پھر سے تازہ کیا ہے۔

شاہد آفریدی

شاہد آفریدی نے کپتان یونس خان کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے فیصلوں اور کپتانی نے ہر کھلاڑی کو اعتماد دے رکھا تھا، یہ یونس خان ہی تھے جنہوں نے انہیں اوپر کے نمبر پر بیٹنگ کے لیے کہا جس کی وجہ سے انہیں دو میچ وننگ پرفارمنسز دینے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ سنہری موقع ہوتا ہے کہ وہ بڑے میچ میں اپنی پرفارمنس سے ہیرو بن جائے۔

شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی جیت میں ہر کھلاڑی نے اپنا کردار بخوبی نبھایا تھا، عمرگل کا نیوزی لینڈ کے خلاف اسپیل کبھی نہیں بھلایا جاسکتا۔

شاہد آفریدی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2024 میں حصہ لینے والی پاکستان ٹیم کے بارے میں کہا کہ یہ ٹیم فائنل کھیل سکتی ہے، ویسٹ انڈیز کی وکٹیں پاکستانی بولرز کو سوٹ کرتی ہیں، ٹیم کی بولنگ اور بیٹنگ اچھی ہے لیکن آپ کو فیلڈنگ میچ جتوائے گی۔

انہوں نے مزید کہا سینئر کھلاڑیوں کو چاہیے کہ وہ سب مل کر کپتان بابراعظم کو سپورٹ کریں، بابر کو بھی چاہیے کہ وہ بلاخوف و خطر فیصلے کریں۔

مصباح الحق:

مصباح الحق نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2007 کے ہارنے کا سب کو بہت زیادہ دکھ تھا، یہی وجہ ہے کہ 2009 میں ہم سب کا ہدف یہی تھا کہ ہم نے جیتنا ہے اور جب ٹیم جیتی تو وہ سب سے زیادہ خوش اس لیے بھی تھے کہ 2007 میں وہ فائنل کو فنش نہیں کرپائے تھے۔

مصباح الحق نے کپتان یونس خان کے بارے میں کہا کہ جب فائنل میں جیت قریب تھی تو یونس خان نے خود بیٹنگ کے لیے جانے کے بجائے مجھے بھیجا کیونکہ یونس خان کو معلوم تھا کہ میں 2007 کے فائنل میں میچ فنش نہیں کرسکا تھا لہٰذا وہ چاہتے تھے کہ میں اس بار جیت کے موقع پر کریز پر موجود رہوں، میرے لیے وہ واقعی جذباتی موقع تھا۔

محمد عامر:

محمد عامر نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ایک بار پھر ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔

شعیب ملک:

شعیب ملک کا کہنا تھا کہ 2009 کی جیت اس لیے اہمیت رکھتی تھی کہ اس نے 2  سال پہلے کی ناکامی کی تلافی کردی، ان کے لیے سب سے یادگار لمحہ وہ تھا جب پاکستان فائنل جیتا تھا اور وہ اس وقت کریز پر شاہد آفریدی کے ساتھ موجود تھے۔

شعیب ملک کو وہ لمحہ بھی اچھی طرح یاد ہے جب یونس خان نے ٹرافی وصول کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ ان سے پہلے یہ ٹرافی اٹھائیں کیونکہ وہ زیادہ اس کے حقدار ہیں، یونس خان کو 2007کا ایونٹ یاد تھا جس میں ہم صرف ایک قدم فتح سے دور رہ گئے تھے۔

عبدالرزاق:

عبدالرزاق نے موجودہ ٹیم کے بارے میں کہا کہ اسے کسی بھی مرحلے پر ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور ایک ہوکر کھیلنا چاہیے، انہیں امید ہے کہ پاکستان پندرہ سال بعد دوبارہ ٹی ٹوئنٹی کا عالمی چیمپئن بنے گا۔

مزید خبریں :