07 فروری ، 2013
کراچی … ”سندھ پولیس کے ایک لاکھ اہلکاروں میں سے کسی کی سیاسی وابستگی نہیں “ سپریم کورٹ میں آئی جی سندھ فیاض لغاری کے اس انکشاف نے سب کو حیران کردیا۔ ججز نے ریمارکس دیئے کہ آئی جی صاحب!آپ جھوٹے ہیں یا سابق آئی جی سندھ نے جھوٹ بولا تھا، عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کب جواب دے گی، جب کراچی جل کر خاک ہوجائے گا؟۔ کراچی بد امنی ازخود نوٹس کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جائزہ لیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ کراچی میں بدامنی کی وجہ سیاسی ہے، پولیس حکام صفحے کالے کرنے کی بجائے یہ لکھ کر دیں کہ وہ بے بس ہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے عدالت میں علامہ اقبال کے شعرکا یہ مصرع بھی پڑھاکہ: مجھے ہے حکم اذاں لاالہ الااللہ۔ آئی جی سندھ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس میں کوئی افسر یا اہلکار سیاسی وابستگی اور اثر ورسوخ نہیں رکھتا۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ سابق آئی جی نے بیان دیا تھاکہ 40 فیصد اہلکاروں کی سیاسی وابستگی ہے، دونوں آئی جیز میں جھوٹا کون ہے؟۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹارچر سیل کی ویڈیوز میں موجود ملزمان گرفتار نہیں ہوئے۔ جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ کہنے کی جرأت کریں کہ مافیا بہت طاقتور ہے اور آپ کے پر جلتے ہیں۔ بینچ نے سو ا سال گزرنے پر بھی وفاق کا جواب داخل نہ کرانے پر ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید فاروقی کی سرزنش کی اور کہا کہ وفاقی حکومت کب جواب دے گی جب کراچی جل کر خاک ہوجائے گا۔ رپورٹ میں بتایا گیاکہ محکمہ داخلہ نے سیاسی جماعتوں کو مسلح گروپس سے تعلق پر خط لکھے صرف سنی تحریک نے اظہار لاتعلقی کیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے موٴقف اختیار کیا کہ قانون کے مطابق مردم شماری کے بغیر حلقہ بندی نہیں ہوسکتی۔ بینچ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو سیکریٹری الیکشن کمیشن کے بیان پر ان کے خلاف ایکشن لے کر عدالت کو آگاہ کیوں نہیں کیا گیا۔ زمینوں کے ریکارڈ پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ ریونیو کا کوئی رجسٹر تک نہیں جلا سب پٹواریوں کے پاس ہے، ریکارڈ کی مائیکرو فلم سے مدد کیوں نہیں لی جارہی۔ عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شاذر شمعون کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آپ چاہتے ہیں کہ زمینوں کی منتقلی پر پابندی اٹھالی جائے تاکہ اور گڑبڑ کی جاسکے۔ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ اپنے فیصلے کی روشنی میں تمام پہلووٴں کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے، دوران سماعت عدالت نے حکومت سندھ اور پولیس کے بیشتر جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔