26 جون ، 2024
کراچی کی شہری حکومت نے پانی کے استعمال کی مانیٹرنگ کے لیے میٹرز لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی کی طرح پانی کے لیے بھی میٹر لگیں گے، زمین سے پانی نکالنے، استعمال اور فروخت کو شہری حکومت مانیٹر کرے گی جب کہ اس کا اطلاق کراچی ڈویژن اور اس کے اطراف کے علاقوں پر ہوگا۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ فیصلے کا اطلاق کارپوریشنز، تجارتی استعمال، بوٹلنگ، پیکجنگ، تعلیمی ادارے، ہوٹل، ریسٹورینٹس، مینوفیکچرنگ، پروسسینگ، سوسائٹیز اور کوآپریٹو سوسائٹیز پر بھی ہوگا، اس کے علاوہ رہائشی کمپلیکس، اپارٹمنٹس، فلیٹس، ہائی رائز بلڈنگس پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق صرف انفرادی رہائشی مکانات پر زیر زمین پانی کا استعمال مفت ہوگا، صنعتی علاقوں میں پانی کی چوری روکنےکے لیے ڈیجیٹل میٹرز لگانےکاعمل یکم اگست سے شروع ہوگا۔
میئر کراچی نے بتایا کہ سی او ٹیڈیپ زبیر موتی والا نے صنعتی علاقوں میں پانی کے میٹرز نصب نہ کرنے کے لیے فون کیا،کمرشل سیکٹرکے لیے زیرزمین پانی نکالنے پرپالیسی تیارکرلی ہے اس سے سالانہ ایک ارب روپے آمدنی متوقع ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پانی چوری کو روکنے کے لیے 3200 ٹینکرز کو رجسٹرڈ کیا ہے، مزید 2300 ٹینکرز کو رجسٹرڈ کیا جائے گا، پانی چوری کو روکنے کے لیے 9 ماہ میں150غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کی ہے۔