Time 26 جون ، 2024
دلچسپ و عجیب

وہ پراسرار زیرزمین شہر جسے ایک شخص نے تہہ خانے کی دیوار توڑتے ہوئے دریافت کیا

وہ پراسرار زیرزمین شہر جسے ایک شخص نے تہہ خانے کی دیوار توڑتے ہوئے دریافت کیا
اس زیرزمین شہر کو 1960 کی دہائی میں دریافت کیا گیا / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

ہماری دنیا میں بہت کچھ ایسا چھپا ہوا ہے جو ہوسکتا ہے کہ آپ کے قدموں کے نیچے ہی موجود ہو مگر ابھی تک دریافت نہ ہوسکا ہو۔

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ترکیہ میں ایک ایسا ہی زیرزمین شہر چند دہائیوں قبل ایک گھر کی تزئین نو کے دوران دریافت ہوا تھا۔

جی ہاں سننے میں تو یہ افسانوی واقعہ محسوس ہوتا ہے مگر 1960 کی دہائی میں ترک قصبے Derinkuyu کے ایک گھر میں تہہ خانے کی دیوار کو گراتے ہوئے ایک شخص نے صدیوں پرانا زیرزمین شہر دریافت کیا تھا۔

اس شخص نے دیوار کو گرانے پر ایک سرنگ کو دریافت کیا اور اس میں گھومنے کے دوران مزید سرنگیں سامنے آئیں جو چیمبرز اور ہالز تک لے گئیں۔

بتدریج دریافت ہوا کہ یہ تو بہت بڑا زیرزمین کمپلیکس ہے جو ویران پڑا ہوا ہے۔

اس بے نام ترک شخص نے درحقیقت ایک بہت بڑا زیرزمین شہر دریافت کیا تھا جو 18 منزلوں پر پھیلا ہوا تھا اور 280 فٹ گہرائی تک موجود تھا۔

یہ شہر اتنا بڑا تھا کہ وہاں 20 ہزار افراد آرام سے رہ سکتے تھے، مگر اسے کس نے تعمیر کیا اور کیوں خالی ہوا؟ ان سوالات کے جوابات تاریخ اور جغرافیے میں چھپے ہوئے ہیں۔

یہ زیرزمین شہر ترک خطے کپادوکیا میں واقع تھا جو اپنے قدرتی عجیب مناظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

یہاں بلند و بالا چٹانی ٹاورز موجود ہیں جو چٹانوں کے ٹوٹنے سے بنے جبکہ وہاں آتش فشاں کی راکھ پھیلی ہوئی ہے۔

وہ پراسرار زیرزمین شہر جسے ایک شخص نے تہہ خانے کی دیوار توڑتے ہوئے دریافت کیا
یہ شہر 18 منزلوں پر پھیلا ہوا ہے / فوٹو بشکریہ میڈیم

یہاں کی چٹانیں زیادہ سخت نہیں اور صدیوں پہلے وہاں افراد نرم پتھروں کو کھود کر زیرزمین گھر اور دیگر عمارات بنا لیتے تھے۔

Derinkuyu میں دریافت ہونے والے زیرزمین شہر کی تاریخ کے بارے میں ٹھوس طور پر کچھ کہنا مشکل ہے، کچھ ماہرین کے خیال میں یہ 2300 سے 3 ہزار سال پرانا ہوسکتا ہے جبکہ کچھ کا دعویٰ ہے کہ اسے پہلی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا۔

اب یہ جتنا بھی پرانا ہو مگر اس سے اس عہد کے افراد کی صلاحیت ظاہر ہوتی ہے۔

نرم چٹانوں میں سرنگیں بنانا تو آسان ہے مگر انہیں غاروں جیسے گھر کی شکل دینا بہت بڑا خطرہ ہے کیونکہ اس کے لیے بڑے ستونوں کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ صدیوں پرانے اس شہر کا کوئی بھی حصہ اب تک منہدم نہیں ہوا۔

ماہرین کے خیال میں اس شہر کو پہلے دشمن فوجیوں سے چھپنے کے لیے بنایا گیا اور اسے توسیع دی گئی۔

ایک خیال یہ بھی ہے کہ یہ زیرزمین شہر خطے کے سخت موسموں سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہوگا کیونکہ اس خطے میں موسم سرما اور گرما بہت شدید ہوتے ہیں۔

مگر زیرزمین درجہ حرارت معمول پر رہتا ہے جبکہ وہاں فصلوں کو نمی اور چوروں سے بچانا آسان ہوتا ہوگا۔

البتہ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ شہر کیسے تاریخ سے غائب ہوگیا اور اگر وہ بے نام شخص تہہ خانے کی دیوار نہ توڑتا تو اب بھی یہ نظروں سے اوجھل ہوتا۔

اب اسے کپادوکیا کا ایک اہم سیاحتی مقام تصور کیا جاتا ہے۔

مزید خبریں :