04 جولائی ، 2024
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی شرمناک کارکردگی کے بعد ملین ڈالرز سوال یہی ہے کہ پاکستان کرکٹ میں سرجری کا عمل کب شروع ہوگا لیکن یہ ایسا کارڈ ہے جو چیئرمین محسن نقوی نے اپنے سینے سے لگایا ہوا ہے۔
البتہ یہ ضرور محسوس کیا جارہا ہے کہ اب قومی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن ’’کیٹ واک‘‘ کی طرح آسان نہیں بلکہ کانٹوں پر سفر کی مانند مشکل ترین ہوگی۔
ذرائع کے مطابق بورڈ چیف نے اپنے رفقاء سے کرکٹ ٹیم کے بارے میں بات چیت ضرور کی ہے لیکن وہ کیا بڑے فیصلے کریں گے اس متعلق پی سی بی کے بڑے بھی لاعلم ہیں۔
ذرائع کے مطابق وہ جلد اہم اعلانات کرنے والے ہیں، پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اور سینئر منیجروہاب ریاض کی رپورٹس اہم ہوں گی۔ کچھ ایسے فیصلے ہونے والے ہیں جس کی شاید کسی کو توقع نہیں ہے، کچھ ہیوی ویٹس کو رخصت کیا جاسکتا ہے۔ ڈومیسٹک سسٹم میں ایک بار پھر تبدیلی کی بازگشت ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ معمول کے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کے علاوہ فرسٹ کلاس ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے تین الگ الگ ٹورنامنٹ کرائے جائیں گے۔پچھلے تین سالوں میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر ٹاپ150کرکٹرز کو30کے اسکواڈ میں تقسیم کیا جائے گا۔
چیمپئنز ٹورنامنٹ کے نام سے ہونے والے مقابلوں کا مقصد ڈومیسٹک اور انٹر نیشنل کرکٹ کا گیپ ختم کرنا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ میں مصروفیت کے علاوہ سینٹرل کنٹریکٹ والا کوئی کھلاڑی یہ ٹورنامنٹ مس نہیں کرے گا۔ پاکستان ٹیم میں آنے کیلئے فارم اور فٹنس کے ساتھ اس میں شرکت لازمی ہوگی۔
'کسی کو غیر ملکی لیگز کیلئے این او سی نہیں دیا جائے گا'
اس دوران کسی کو غیر ملکی لیگز کیلئے این او سی نہیں دیا جائے گا۔ ان میں قومی سلیکٹرز کے منتخب کردہ ٹاپ پرفارمرز شرکت کریں گے۔ ٹورنامنٹس کا ڈپارٹمنٹس، ریجن، سٹی یا فرنچائز کرکٹ سے تعلق نہیں ہوگا، ٹیموں کو بڑے بزنس ہاؤس یا ملٹی نیشنل کمپنیاں اسپانسر کریں گی اور ٹیمیں انہی کے ناموں سے کھیلیں گی۔
ذرائع کے مطابق ہر ٹیم میں15،15کھلاڑی شامل ہوں گے۔ سلیکٹر ہر فارمیٹ کے پانچ پانچ ٹاپ پرفامرز کو ٹیموں کیلئے منتخب کریں گے، تمام ٹیمیں ہم پلہ ہوں۔ بقیہ دس دس کا انتخاب ٹیم انتظامیہ، کپتان، کوچز اور ٹیم خریدنے والی انتظامیہ کی مشاورت سے ہوگا، پاکستان ٹیم میں آنے کیلئے یہ ٹورنامنٹ پہلی سیڑھی ہوگا۔
'محسن نقوی کیلئے سب سے مشکل فیصلہ پاکستانی ٹیم میں اکھاڑ پچھاڑ ہے'
حد درجہ ذمہ دار ذرائع کے مطابق محسن نقوی کیلئے سب سے مشکل فیصلہ پاکستانی ٹیم میں اکھاڑ پچھاڑ ہے۔ ورلڈ کپ کی بدترین کارکردگی کے بعد کپتان کیلئے پوزیشن برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے لیکن بابر اعظم کو لائف لائن مل رہی ہےکیونکہ پاکستان کا اگلا اسائمنٹ بنگلا دیش کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو ٹیسٹ میچوں کی بھی کپتانی سونپی جانی تھی لیکن ورلڈ کپ نے منصوبہ ناکام کردیا۔ پی سی بی ہیڈ کوارٹر کی میٹنگز سے خبروں کا باہر آنا معمول کی بات ہے لیکن اس وقت کوئی نہیں جانتا کہ کیا ہونے والا ہے۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ ٹیمیں ایلیٹ ون ڈے، ٹی ٹوئنٹی اور فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ میں حصہ لیں گی ، پینٹاگولر ٹورنامنٹ شروع کرنے کی تجویز ہے۔