02 اگست ، 2024
محبت اور رومان کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ گلاب کو کانٹوں کے لیے بھی جانا جاتا ہے جو اس کی ٹہنی پر موجود ہوتے ہیں۔
یہ کانٹے جانوروں کو پودے سے دور رکھنے کے لیے ہوتے ہیں۔
گلاب کی طرح مختلف پودوں پر بھی کانٹے ہوتے ہیں مگر ایسا کیوں ہوتا ہے اور الگ الگ ارتقائی مراحل سے گزرنے والے پودوں میں ایک جیسے کانٹے کیوں ہوتے ہیں؟
کروڑوں برس اس معمے کو سائنسدانوں نے حل کرلیا ہے۔
جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ گلاب کے پودوں پر کانٹوں کی موجودگی کا جواب اس پودے کے ڈی این اے میں چھپا ہوا ہے۔
محققین نے ڈی این اے کا تجزیہ کرکے جینز کے ایک قدیم خاندان کے ماخذ کا سراغ لگایا جو تمام پودوں پر لگے کانٹوں کا ذمہ دار ہے۔
تحقیق کے مطابق کم از کم 40 کروڑ سال سے یہ کانٹے پودوں پر موجود ہیں اور ارتقائی مراحل کے دوران وہ کبھی نمودار اور غائب ہوئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 60 لاکھ سال قبل یہ کانٹے آلو، ٹماٹر اور بینگن جیسے پودوں میں بھی نمودار ہوئے اور آج یہ پودوں کی ایک ہزار اقسام پر پائے جاتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ کانٹے پودوں کے ارتقائی دفاع کے عمل کا حصہ ہیں تاکہ جانور انہیں کھانے سے گریز کریں اور یہ نشوونما، پودوں کی باہمی مسابقت اور پانی برقرار رکھنے میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ جینز کا ایک قدیم خاندان LOG نے اس حوالے سے کردار ادا کیا جس نے کروڑوں برسوں کے دوران اسے مختلف پودوں میں سوئچ ان اور آف کیا۔
گلاب اور بینگن سمیت مختلف اقسام کے پودوں کے کانٹوں کا تجزیہ کرنے پر محققین نے دریافت کیا کہ یہ جینز ہی کانٹوں کا باعث بنتے ہیں۔