Time 20 اکتوبر ، 2024
پاکستان

آج مسودہ ایوان میں پیش کیا جائےگا، رانا ثناء

آج مسودہ ایوان میں پیش کیا جائےگا، رانا ثناء

وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ ان کی ذاتی رائے ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کو قائل کیا ہی نہیں جاسکتا، متفق ہونا، مذاکرات کرنا پی ٹی آئی کی سیاست ہی نہیں، انہوں نے وہی کرنا ہے جو پچھلے دس سال سے کرتے آرہے ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کوشش ہے مولانا فضل الرحمان کو چکر دیں، مگر اس طرح مولانا کو دھوکہ دینا ان کے بس کی بات نہیں، پی ٹی آئی نہ مانی تو مولانا فضل الرحمان اپنا مسودہ خود پیش کریں گے

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی رائے تھی جس مسودہ پرمولانا کےساتھ اتفاق رائے ہوا ہے وہ پیش ہو تاہم متفقہ مسودہ سامنےنہ آنےکی صورت میں حکومتی مسودہ پیش کرنےکی رائے موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج مسودہ ایوان میں پیش کیا جائےگاجس کے بعد اس کی منظوری بھی دی جائے گی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کراچی میں مولانا فضل الرحمان نے واضح کہا کہ مسودے پرپی پی اور جےیوآئی متفق ہوگئے، وہ لاہور آئے اور ہم مسودے پر متفق ہوئے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ مولانا جس مسودے پر متفق ہوئے اب پیچھے ہٹیں گے یہ ممکن نہیں ہے، مولانا شروع سے ہی نہ کسی کو لانا کے حق میں ہیں اور نہ کسی کو روکنے کےحق میں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جےیوآئی،ن لیگ اور اتحادی جس مسودےپرمتفق ہوئے اس پر بات ہوگی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مولانا فضل الرحمان آج اجلاس میں ضرور آئیں گے اور ووٹ دیں گے۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ کوئی بندہ سامنےآئے اوربتائے کہ اتنے ارب روپے کی آفر ہوئی اورفلاں نےکی، جن کا نام لے رہے ہیں کہ اغوا ہوگئے ہیں، وہ سارا دن پارلیمنٹ میں موجود رہے، یہ 10 کروڑ روپے سے شروع ہوئے اور اب 50 کروڑ پر چلے گئے ہیں، ان کا فارمولا یہ ہےکہ اتنا جھوٹ بولو کہ لوگ سچ سمجھنا شروع کردیں، جس کسی نے بھی آکر ووٹ دینا ہے سب دیکھ رہے ہوں گے۔

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے 24 گھنٹوں میں 4 بار مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کیں اور یہ ملاقاتیں کئی کئی گھنٹے جاری رہی ہیں۔

رات گئے بھی پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ پی پی اور جے یو آئی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا، لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سےدستبردار ہونے پر راضی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان بل کےحوالے کوئی تنازع نہیں ہے۔

مزید خبریں :