06 نومبر ، 2024
امریکی پاکستانی ری پبلکن ایرن بشیر پنسلوینیا سے کانگریس کا رکن بننے میں ناکام ہوگئے، یوں کسی بھی پاکستانی کے رکن کانگریس بننے کا خواب پورا ہونے سے بظاہر ایک بار پھر رہ گیا۔
پنسلوینیا کے کانگریشنل ڈسٹرکٹ 202 سے الیکشن لڑنے والے ایرن بشیر 2001 میں امریکا منتقل ہوئے تھے اور 2006 میں امریکی شہریت اختیار کرلی تھی۔
ایرن بشیر سیلف میڈ شخص ہیں جنہوں نے لاسال یونیورسٹی سے ایم بی اے اور ٹمپل یونیورسٹی سے بھی ڈگری لی، اس وقت وہ پروفیشنل سائیکالوجی میں پی ایچ ڈی کے طالب علم بھی ہیں۔
امریکا کی پانسہ پلٹنے والی ریاستوں میں سے ایک پنسلوینیا سے کانگریس کے الیکشن میں ایرن بشیر کو 63 ہزار 776 ووٹ ملے جبکہ ان کے ڈیموکریٹک حریف برینڈن بوائل نے نشست کا با آسانی دفاع کرلیا۔
نومنتخب ڈیموکریٹ برینڈن بوائل کو ایک لاکھ 39 ہزار637 ووٹ ملے اور اس طرح بوائل 2002 میں حاصل ایک لاکھ 41 ہزار 229 ووٹوں سے تقریباً ڈیڑھ ہزار ووٹ کم لے پائے۔
ایرن بشیر کو 2002 کے انتخابات میں 45 ہزار 454 ووٹ ملے تھے، اس طرح وہ دو سال پہلے کے مقابلے میں اپنے ووٹوں کی تعداد تقریباً 18 ہزار بڑھانے میں کامیاب رہے ہیں۔
بدقسمتی سے اس بار بھی کوئی پاکستانی امریکن تو رکن کانگریس منتخب نہیں ہوسکا تاہم ماضی کے مقابلے میں انڈین امریکن اراکین کانگریس کی تعداد میں کم سے کم ایک رکن کا اضافہ ہوگیا ہے۔
انڈین امریکن وکیل سوہاس صبرامنیم نے ورجینیا سے نشست جیت کر نہ صرف اس ریاست بلکہ پورے ایسٹ کوسٹ میں پہلے انڈین امریکن رکن کانگریس بننے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے نومنتخب رکن کانگریس صبرامنیم نے ری پبلکن حریف مائیک کلینسی کو شکست دی، صبرا منیم اس وقت ورجینیا ریاست کے سینیٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں، وہ سابق امریکی صدر براک اوباما کے مشیر کی حیثیت سے وائٹ ہاوس میں کام کرچکے ہیں۔
اس وقت کانگریس میں ایمی بیرا، راجا کرشنا مورتھی، رو کھنہ، پرامیلا جیاپال اور شری تھانیدار بھی موجود ہیں جو اپنی اپنی نشستوں کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس نمایندے نے کچھ عرصہ پہلے ایمی بیرا کا جیونیوز کے لیے ایکسکلوسیو انٹرویو بھی کیا تھا جس میں خطے کی صورتحال پر تفصیل سے بات کی گئی تھی۔
کانگریس کے حتمی نتائج چونکہ ابھی نہیں آئے اور ریاست ایری زونا سے ڈیموکریٹ ڈاکٹر امیش شا کو اپنے ری پبلکن حریف پر معمولی سی برتری حاصل ہے اس لیے ممکن ہے کہ انڈین امریکن اراکین کانگریس کی تعداد اس بار 5سے بڑھ کر 7 ہوجائے۔
جہاں تک کانگریس کا الیکشن لڑنے والے پاکستانیوں کا تعلق ہے تو ایرن بشیر سے پہلے ایک اہم کوشش پاکستانی امریکن ڈیموکریٹ ڈاکٹر آصف محمود نے 2 سال پہلے کی تھی مگر سرکردہ ڈیموکریٹس کی جانب سے توثیق کے باوجود وہ بھی کامیابی حاصل نہیں کر پائے تھے۔
امریکا کی صدارتی امیدوار کملا ہیرس کے انتہائی قریبی دوست ڈاکٹر آصف محمود نے کیلیفورنیا کے ڈسٹرکٹ فورٹی سے ایک لاکھ 22 ہزار 722 ووٹ لیے تھے تاہم ان کی ری پبلکن حریف یونگ کم ایک لاکھ 61 ہزار589 ووٹ لے کر اپنی نشست کا دفاع کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔
سیاسی طور پر ڈرامائی تبدیلی یا اپ سیٹ نہ ہو تو امریکا میں اپنی نشست کا دفاع کرنے والے رکن کانگریس کو ہرانا ویسے بھی چیلنج سمجھا جاتا ہے۔کیلیفورنیا کے اس ڈسٹرکٹ میں بعض تبدیلیوں کی وجہ سے ڈیموکریٹس نے اسی لیے ڈاکٹر آصف کو حاصل ووٹ بھی اہم قرار دیے تھے۔