Time 06 نومبر ، 2024
پاکستان

وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی احتجاج کے دوران 100 افغان باشندوں کی گرفتاری کے شواہد فراہم نہ کرسکی

وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس پی ٹی آئی احتجاج کے دوران 100 افغان باشندوں کی گرفتاری کے شواہد فراہم نہ کرسکی
5 اکتوبر کو وزیر داخلہ نے علی ناصر رضوی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا پی ٹی آئی کے 4 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے افراد میں افغان شہری بھی شامل تھے— فوٹو:فائل

وزیر داخلہ محسن نقوی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے دو روزہ احتجاج کے بعد پچھلے ماہ 120 افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔

وزارت داخلہ اور اسلام آباد پولیس کے افسران وزیر داخلہ محسن نقوی کے اس دعوے کی سچائی ثابت کرنے کے لیے شواہد فراہم نہیں کر سکے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (PTI) کے احتجاج کے دوران 100 سے زائد افغان شہریوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

5 اکتوبر کو وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد پولیس انسپکٹر جنرل پولیس (IGP) علی ناصر رضوی کے ہمراہ کی گئی پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے 4 اکتوبر کو ہونے والے احتجاج کے دوران گرفتار کیے گئے افراد میں افغان شہری بھی شامل تھے۔

وزیر داخلہ نے کہاکہ ”کل رات جو ہماری clashes (جھڑپیں) ہوتی رہی ہیں، اس میں کل 120 افغان نیشنلز ہیں جو پکڑے گئے ہیں، یہ ایک الارمنگ (alarming) چیز ہے کہ اگر آپ کے ملک کے لوگ احتجاج کر رہے ہوں تو اور بات ہے۔“

اگلے روز محسن نقوی نے ایک اور میڈیا بریفنگ میں اسی دعویٰ کو دہرایا۔

جیو فیکٹ چیک نے7 اکتوبر سے 4 نومبر تک مسلسل وزارتِ داخلہ اور اسلام آباد پولیس کے سینیئر حکام سے وفاقی وزیر کے بیان کی تصدیق کے لیے ثبوت طلب کیے۔ متعدد کوششوں کے باوجود، 4 نومبر تک کوئی دستاویزات یا ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

7 اکتوبر کو جیو فیکٹ چیک نے وزارتِ داخلہ کے ڈائریکٹر جنرل میڈیا قادریار ٹوانہ سے اس دعویٰ پر بات کرنے کےلیے رابطہ کیا لیکن انہوں نے اس معاملے پر اسلام آباد پولیس سے رابطہ کرنے کو کہا۔

پھر اسی دن اسلام آباد پولیس کے ترجمان تقی جواد نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ اس معاملے کے لیے وزارت داخلہ سے رابطہ کیا جائے۔

متعدد مرتبہ رابطہ کرنے کے بعد تقی جواد نے جیو فیکٹ چیک کو یقین دہانی کرائی کہ مبینہ طور پر گرفتار 120 افغان شہریوں کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد ڈیٹا شیئر کیا جائے گا۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ”سرکاری ادارہ کوئی بیان دیتا ہے تو کسی بنیاد پر دیتا ہے، ہم کوئی سیاسی لوگ تھوڑی ہیں کہ ایسے ہی بیان دے دیں۔“

تاہم، 8، 9، 11 اور 21 اکتوبر کو جیو فیکٹ چیک کی جانب سے کی جانے والی متعدد درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ 31 اکتوبر کو دوبارہ رابطہ کرنے پر تقی جواد نے دعویٰ کیا کہ ڈیٹا صرف وزارتِ داخلہ جاری کر سکتی ہے اور ساتھ ہی انہوں نے وزارت خارجہ سے بھی رابطہ کرنے کا کہا۔

جیو فیکٹ چیک نے دوبارہ وزارتِ داخلہ میں قادر یار ٹوانہ سے رابطہ کیا مگر ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا جبکہ وزارتِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ان کے پاس اس معاملے پر کوئی معلومات نہیں ہیں۔

اسلام آباد پولیس کے سینیئر حکام محمد ارسلان شہزاد، سینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (SSP) آپریشنز اور علی رضا، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (DIG) آپریشنز کی جانب سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

مزید خبریں :