21 نومبر ، 2024
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نےکہا ہےکہ احتجاج کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات نہیں ہو رہے، عمران خان کی رہائی کے بعد ہی مذاکرات ہوں گے۔
جیو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نےکہا کہ عمران خان کی رہائی کے بعد ہی مذاکرات ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ احتجاج ہو رہا ہے اور ہر صورت ہوگا، 24 نومبرکو اسلام آباد جائیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی کہا ہےکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سےکوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سےمذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پیش ہوئے، عدالت نے جو بھی فیصلہ دیا اس پر عمل کریں گے، ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر بھی احتجاجی کیفیت تھی۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ریڈزون اور ڈی چوک کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ ہے، عوام غور کریں ہر اہم قومی موقع پر احتجاج کی کال کیوں دی جاتی ہے؟ خاص مواقع پر احتجاج اور دھرنوں کی کال کیوں دی جاتی ہے؟ بیلاروس کا وفد بھی 24نومبر کو اسلام آباد پہنچ رہا ہے، امن و امان یقینی بنانے کےلیے ہر ممکن اقدام کریں گے، احتجاج کو کوئی نہیں روکتا، اسلام آباد آکر ہی احتجاج کا کیا مقصد ہے، اگر آپ نے احتجاج کرنا ہے تو جہاں آپ ہیں وہیں احتجاج کریں، اسلام آباد آکر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ این او سی کے بغیر جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، عمران خان سےکوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، دھمکیوں سےمذاکرات نہیں ہوتے، خیبرپختونخوا حکومت سے سرکاری معاملات پر رابطہ رہتا ہے، میں اس حق میں ہوں کہ بات چیت ہونی چاہیے، کسی ایک پارٹی سے نہیں، جس کو بھی کوئی ایشو ہے بیٹھ کر بات کرنی چاہیے، ڈیڈلائن تب ہوتی ہے جب مذاکرات ہوتے ہیں،کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ دھمکیاں دیں اورپھربات چیت کریں، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور بیرسٹرگوہر کل بھی بانی پی ٹی آئی سے ملے تھے، اگر وہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش ہے تو وہ بتائیں، اگر یہ کہیں گے کہ دھرنے دیں گے تو کسی صورت مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔