03 دسمبر ، 2024
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سکیورٹی نے پنجاب کےکسانوں کے لیے ٹریکٹر اسکیم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی فوڈ سکیورٹی کا چیئرمین سید حسین طارق کی زیرصدارت اجلاس ہوا۔
اجلاس میں چیئرمین اور ارکان کمیٹی نے پنجاب کےکسانوں کے لیے ٹریکٹر اسکیم پر شدید تحظات کا اظہار کیا۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ کسانوں کوگندم کی ٹھیک قیمت نہ ملی تو پھر وہ کیا کریں گے، گندم کی قیمت نہ ملی تو کسان قرض کیسے اتاریں گے، پھر تو کسانوں کو وہی ٹریکٹر بیچنے پڑجائیں گے۔
اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ اسکیمیں دینےکے بجائےکسانوں کو فصل کی اچھی قیمت دیں۔
رکن قائمہ کمیٹی محمد معین کا کہنا تھا کہ اس بارگندم کی کاشت بڑھانےکےاقدامات نہیں کیے گئے۔کسانوں نےگندم کی کاشت کم کردی تو ملک کو مشکلات ہوں گی۔
سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کسانوں کو گندم سے فائدہ نہ ہونے کی وجہ سے کاشت کم ہوئی ہے،کسانوں کو گندم کی سپورٹ پرائس دینا ضروری ہے، آئی ایم ایف کی شرط ہےگندم کی سپورٹ پرائس فکس نہ کریں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ اس بار لوگوں نے گزشتہ سال کی نسبت صرف 40 فیصدگندم کاشت کی، اس بار کسانوں نے صرف اپنی ضرورت کی گندم کاشت کی ہے، کسان کارڈ سے کسانوں نےقرض لےکرگندم کی کاشت کی ہے۔
رکن قائمہ کمیٹی کھیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کے ثمرات نہیں مل رہے، بیورو کریسی ایس آئی ایف سی کی سفارشات پرعمل نہیں کر رہی۔
قائمہ کمیٹی اجلاس میں کپاس بحران کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی نےکہا کہ کوشش ہے اگلے سال کپاس کی کاشت میں اضافہ کریں، وزیراعظم نے بھی کپاس کاشت میں اضافے کی سفارشات مانگی ہیں۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دنیا کپاس میں اضافہ اور ہم کمی کرتے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر پنجاب فوڈ حکام کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب میں کپاس کی پیداوار بڑھانےکی پوری کوشش کر رہے ہیں، پنجاب میں اس وقت کپاس کی 15 من فی ایکڑ اوسطاً پیداوار ہے، پنجاب میں چاول 20 سے 23 من اور مکئی 80 من فی ایکڑ اوسطاً پیداوار ہے، پچھلے سال پنجاب میں گندم کی پیداوار 24 ملین ٹن سے زائد تھی، اس بار ہم نے گندم کی پیداوار کا ہدف 16.5 ملین ٹن رکھا ہے۔