16 دسمبر ، 2024
سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک صوبائی گورنر پر الزامات کی بارش کرکے ایک بار پھر یہ بحث چھیڑدی ہے کہ آیا سندھ کے گورنر کامران خان ٹیسوری کی کرسی کہیں سرکنے تو نہیں لگی؟
ایک اہم ذریعے نے اس نمائندے کو بتایا ہے کہ فیصل واوڈا اور گورنر سندھ دونوں ہی کو بعض دور اندیش افراد نے مشورہ دیا ہے کہ یہ وقت سیاسی بیان بازی کا نہیں، ملک اور عوام کیلئے کچھ کرنے کا ہے۔
چونکہ گورنر سندھ 50 ہزار طلبہ کو آئی ٹی مارکی میں پڑھا رہے ہیں، اگلے سال 50 ہزار طلبہ کا نیا سیشن شروع ہونے والا ہے اور یہ سلسلہ حیدرآباد سمیت سندھ میں بھی بڑھے گا۔ گورنر سندھ ساڑھے 8 لاکھ افراد کو مفت راشن بانٹ چکے ہیں، موٹر سائیکلیں، رکشے، فون اور لیپ ٹاپ بھی طلبہ اور ضرورت مندوں میں بانٹ رہے ہیں، اسلیے ان کا نعم البدل فی الحال کوئی نہیں۔
انہیں نہ ہٹانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ نہ صرف پنجاب اور بلوچستان کے گورنر صاحبان بلکہ کئی وفاقی وزرا بھی سندھ گورنر ہاؤس کراچی آکر یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ انہیں بھی کامران ٹیسوری جیسے کام کرنا چاہیں۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ کامران ٹیسوری اس یونیورسٹی کا نام روشن کر رہے ہیں جس سے بقول خود انہوں نے اور فیصل واوڈا نے تعلیم حاصل کی ہے۔
اس سے پہلے فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں نام تو نہیں لیا تھا مگر ان کا اشارہ واضح تھا کہ وہ کس صوبے کے گورنر کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے کہا تھا کہ ایک صوبائی گورنر مشکل میں آنے والا ہے، اس سوال پر کہ آیا گورنر کی کرسی سرکتی تو نظر نہیں آ رہی، فیصل واوڈا بولے ہاں مجھے نظر آ رہی ہے بہت جلد۔ نام لیے بغیر فیصل واوڈا نے بعض نشانیاں بتانے کی کوشش کی اور کہا کہ جو نام بیچ رہا ہے، جو مال بنا رہا ہے، جو جھوٹ بول رہا ہے، جو کنفیوژن کریئٹ کر رہا ہے۔
اس سوال پر کہ یہ کنفیوژن کس کے درمیان کریئٹ کی جا رہی ہے، واوڈا بولے کہ سب جگہ کے اوپر۔ میں نے تو الارم بجا دیا ہے۔ اس میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، ایک مہینہ لگ سکتا ہے، دو مہینے لگ سکتے ہیں، تین مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔
باوثوق ذرائع نے اس نمائندے کو بتایا کہ فیصل واوڈا کا براہ راست اشارہ گورنر سندھ کی جانب تھا۔ اسی لیے گورنر سندھ نے بھی اپنی توپوں کا رخ اچانک فیصل واوڈا کی جانب کر دیا۔
گورنر سندھ نے پہلے تو یہ کہا کہ فیصل واوڈا ہمارے بھائی ہیں۔ بہت اچھے کھلاڑی ہیں مگر جذباتی کھلاڑی ہیں، کبھی کبھی یہ بھول جاتے ہیں کہ کون سی سائیڈ سے کھیلنا ہے تو اس کیلئے انہیں بالکل اجازت ہے۔
کامران خان ٹیسوری بولے کہ وہ فیصل واوڈا کی باتوں کا اس لیے برا نہیں مانتے کہ جو اچھا کھلاڑی ہو، دل کا بھی اچھا ہو، اگر وہ کبھی جذبات میں آکر اپنے ہی گول کیپر کے پاس گول ماردیتا ہے اور پھر ایک دم سے سر پر ہاتھ آتا ہے کہ یار یہ کیا کر گیا۔
میں اس بات پر پریشان ہوں کہ جو آنے کا سوچ رہا ہے وہ آ کیوں نہیں پا رہا۔ لیکن میں اس کیلئے صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ بچپن سے ہم نے ٹرک کے پیچھے لکھا دیکھا ہے کہ محنت کر، حسد نہ کر۔
گورنر سندھ نے کہا کہ جس یونیورسٹی سے فیصل واوڈا صاحب ڈاکٹر بنے ہیں، وہیں سے ہم نے پی ایچ ڈی اور سرجن شپ کی ہے۔ ہماری یونیورسٹی ایک ہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ جب گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کی یونیورسٹی ایک ہی ہے تو پھر دونوں میں تند و تیز جملوں کا تبادلہ کیوں جاری ہے۔
ایک باوثوق ذریعہ نے اس نمائندے کو بتایا کہ ایک اہم میٹنگ میں فیصل واوڈا کا تذکرہ ہوا۔ اس پر گورنر سندھ نے سیاسی لحاظ سے کوئی بات کہی جو فیصل واوڈا کے امیج سے متعلق تھی۔
اسی ذریعہ نے بتایا کہ میٹنگ میں موجود ایک سیاسی شخصیت جو فیصل واوڈا کی ہم نام ہے، اس نے وہ بات فون پر ریکارڈ کرکے فیصل واوڈا تک پہنچا دی۔ جس پر رکن قومی اسمبلی طیش میں آگئے اور یہ بیان دیدیا۔ اس میٹنگ اور اس شخصیت کا ذکر پھر کبھی کریں گے۔
اہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے 5-4 روز سے سندھ میں ہلچل مچنا شروع ہوئی ہے، اس کے بعد جس سیاسی شخصیت کی قمیض میں کالر ہے، اس نے اپنے کالر کھڑے کرکے خود کو گورنر سندھ کے طور پر پیش کرنا شروع کردیا ہے۔ کچھ شیروانیاں پہن کر چیک کر رہے ہیں کہ کہیں تنگ تو نہیں ہوگئی؟
اسی نمائندے نے اگست میں سلسلہ وار تین کالم لکھے تھے جس میں گورنر سندھ کو ہٹانے کیلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے درمیان جاری بات چیت سے متعلق حقائق بتائے گئے تھے اور واضح کردیا گیا تھا کہ اگر ایک شخصیت کی بات مان لی گئی تو گورنر سندھ کو تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ ویسا ہی ہوا۔
یہی وجہ ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ میں تو جب سے آیا ہوں لوگ جانے کی باتیں کر رہے ہیں۔ میں اس بات پر پریشان ہوں کہ جو آنے کا سوچ رہا ہے وہ آ کیوں نہیں پا رہا۔ لیکن میں اس کیلئے صرف یہی کہہ سکتا ہوں کہ بچپن سے ہم نے ٹرک کے پیچھے لکھا دیکھا ہے کہ محنت کر، حسد نہ کر۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔