18 دسمبر ، 2024
سپریم کورٹ میں عمر قید کے ملزم کی سزا کاٹنے کے بعد عمر قید کے خلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
سپریم کورٹ میں عمر قید کے مقدمے کی سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
دوران سماعت ملزم کی جیل میں عمر قید کاٹنے کے بعد سزا کے خلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر ہونے کا انکشاف ہوا۔ سرکاری پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کیس میں ملزم سزا کاٹ کر جیل سے رہا ہو چکا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ 2017 میں ملزم نے سزا کیخلاف جیل پٹیشن دائر کی۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ اپیل مقرر نہ ہونے پر 2017 سے تمام چیف جسٹس صاحبان ذمہ دار ہیں، سپریم کورٹ بھی انتظامی طور پر اپیل مقرر نہ ہونے کی ذمہ دار ہے، صدر ، گورنر اور پارلیمنٹ کے پاس عدلیہ سے رپورٹ منگوانے کے اختیارات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تفتیش اور فوجداری نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے کہاکہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھائی گئی، اے ٹی سی، اسپیشل کورٹ اور ماتحت عدلیہ میں ججز تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے، عام عدالتوں میں ججز اور اسٹاف کی کمی ہے، ججز کی تعداد بڑھانے کیساتھ انفراسٹرکچر بھی مہیا کیا جانا چاہیے۔
ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل کےپی کے کا کہنا تھاکہ اختیارات کسی اور کے پاس ہیں، خیبرپختونخوا ہاؤس پر اسلام آباد میں حملہ ہوا، سپریم کورٹ نے کیا کیا؟
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نےخیبرپختونخوا ہاؤس کے معاملے پر آئینی درخواست دائر کی؟ عدالت نے ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کی سرزنش کی اور کہا کہ عدالت میں سیاست نہ کریں، فوجداری اور سروس کے مقدمات میں صوبہ بھی انصاف کرے۔
عدالت نے ملزم کی عمر قید کی سزا مکمل کرنے اور جیل سے رہا ہونے کے سبب مقدمہ نمٹا دیا۔ خیال رہے کہ ملزم عثمان کو 2007 شیخوپورہ میں یاسین نامی شخص کو قتل کرنے پر عمر قید کی سزا ہوئی۔