18 دسمبر ، 2024
قومی اسمبلی نے نیشنل فارنزک ایجنسی بل 2024 منظور کرلیا۔
قومی اسمبلی میں فارنزک ایجنسی بل 2024 وزیر داخلہ محسن نقوی نے پیش کیا۔ پیپلز پارٹی کی رکن شازیہ مری نے کہاکہ نیشنل فارنزک بل سینیٹ سے منظور ہوکر آیا ہے اچھا بل ہے مگر کچھ کمی پھر بھی رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس بل میں لوگوں کو جیلوں میں ڈالنے کا راستہ بہت زیادہ کھول دیا گیا ہے، بل میں سرکاری افسر کو جانتے بوجھتے اختیارات کے غلط استعمال پر ایک لاکھ روپے جرمانہ اور ایک سال قید رکھی گئی ہے، جانتے بوجھتے بھی غلط کام پر سرکاری افسر کو اتنی کم سزا نہیں ہونی چاہیے جرمانہ 10 لاکھ تو ہونا چاہیے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ فارنزک سائنس تکنیک کا ہونا بہت ضروری ہے، فارنزک سائنس لیبارٹری کی سہولت اسلام آباد میں ہوگی، شازیہ مری ترامیم آج ڈراپ کردیں یا واپس لے لیں، آج بل منظور ہونے دیں جو کمی ہوگی بعد میں ترامیم لے آئیں حکومت مخالفت نہیں کرے گی۔
وزیر مملکت آئی ٹی شزافاطمہ نے ایوان کوبتایا کہ سکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے، ہمیں سائبر حملوں کوروکنا ہے قومی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے، ملکی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ساری کابینہ وزارت آئی ٹی کے پیچھے کھڑی ہے۔
بعدازاں قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے نیشنل فارنزک ایجنسی بل 2024 منظور کرلیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سینیٹ نے نیشنل فارنزک ایجنسی بل منظور کیا تھا۔ بل کے مطابق ریسرچ، فارنزک اور ڈیجیٹل فارنزک کے شعبے قائم کیے جائیں گے جب کہ ڈیجیٹل فارنزک کا شعبہ قومی سکیورٹی کے معاملات میں معاونت کرے گا۔
بل کے تحت نیشنل فارنزک ایجنسی وفاق، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کمشیر سمیت تمام فارنزک ایجنسیوں کو سروسز مہیا کرے گی، ایجنسی لیب اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی سروسز مہیا کرے گی، ایجنسی ڈیجیٹل فارنزک مواد کو محفوظ کرے گی اور فارنزک ایجنسی بطور ماہر عدالت میں بھی پیش ہوگی۔
بل کے مطابق نیشنل فارنزک ایجنسی کا ڈی جی دُہری شہریت کا حامل نہیں ہوگا، ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا چیئر پرسن ڈویژن کا سیکرٹری ہوگا، بورڈ میں آئی جی اسلام آباد، نیکٹا کا نیشنل کوآرڈی نیٹر اور نیشنل پولیس بیورو کا ڈی جی شامل ہوگا۔