23 دسمبر ، 2024
امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ امریکی سرزمین میں ٹک ٹاک کو کام کرنے کی اجازت دینے کے حق میں ہیں۔
کم از کم کچھ عرصے کے لیے وہ ٹک ٹاک پر پابندی کے حق میں نہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ عندیہ ایریزونا کے شہر فینکس میں ایک عوامی خطاب کے دوران دیا۔
انہوں نے اس موقع پر کہا کہ امریکی صدارتی مہم کے دوران ٹک ٹاک پر ان کی ویڈیوز کے ویوز اربوں میں تھے۔
یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں ٹک ٹاک پر ممکنہ پابندی کی مخالفت کے حوالے سے اب تک کا سب سے زیادہ ٹھوس اشارہ تھا۔
خیال رہے کہ پہلے ایوان نمائندگان کانگریس نے 20 اپریل اور پھر سینیٹ نے 24 اپریل 2024 کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔
اس امریکی قانون کے تحت ٹک ٹاک کو 19 جنوری تک امریکا میں کمپنی کو فروخت کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس مدت میں کمپنی کو فروخت نہ کرنے پر امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
ٹک ٹاک اور بائیٹ ڈانس کی جانب سے مئی 2024 میں اس قانون کو ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی کورٹ آف اپیلز میں چیلنج کیا گیا اور 16 ستمبر کو اس کی پہلی سماعت ہوئی۔
6 دسمبر کو عدالت کے تینوں ججوں نے متفقہ فیصلے میں ٹک ٹاک کی اس درخواست کو مسترد کر دیا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے۔
کورٹ آف اپیلز کے 3 ججوں پر مشتمل پینل نے قومی سلامتی سے متعلق خدشات کو جواز قرار دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر مجوزہ پابندی کے قانون کو برقرار رکھا تھا۔
عدالتی فیصلے کے بعد ٹک ٹاک کی جانب سے ایک بار پھر اسی عدالت سے رجوع کرتے ہوئے قانون پر عملدرآمد عارضی طور پر روکنے کی درخواست کی تھی۔
مگر 13 دسمبر کو کورٹ آف ایپلز نے ٹک ٹاک کی اس درخواست کو بھی مسترد کردیا۔
گزشتہ دنوں ٹک ٹاک نے امریکی سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور امریکا کی اعلیٰ عدالت نے مقدمے کی سماعت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
مگر امریکی سپریم کورٹ کی جانب سے اگر ٹک ٹاک کے حق میں فیصلہ نہیں سنایا جاتا یا قانون کے اطلاق کو عارضی طور پر ملتوی نہیں کیا جاتا تو پھر اس سوشل میڈیا ایپ کو 19 جنوری کو پابندی کا سامنا ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکی صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
ابھی یہ واضح نہیں اس صورت میں ڈونلڈ ٹرمپ کس طرح اس قانون کا اطلاق روکیں گے جس کی منظوری امریکی ایوانوں میں بھاری اکثریت سے دی گئی۔
اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ 'میرے خیال میں ہمیں اس بارے میں سوچنا شروع کر دینا چاہیے، آپ جانتے ہیں کہ ہم ٹک ٹاک پر گئے اور وہاں ہمیں اربوں ویوز کی شکل میں زبردست ردعمل ملا'۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید ہمیں ٹک ٹاک کو مزید کچھ عرصے تک امریکا میں کام کرتے دینا چاہیے۔