02 جنوری ، 2025
نئی دہلی: بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں 40 سال قبل فیکٹری میں پیش آنے والے گیس لیک حادثے کا فضلہ ٹھکانے لگا دیا گیا۔
2 دسمبر 1984 کو بھوپال میں واقع یونین کاربائیڈ کیمیکل پلانٹ میں گیس کے اخراج سے ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 5 لاکھ لوگ گیس لیکیج سے متاثر ہوئے یا مختلف قسم کی بیماریوں کا شکار ہوئے جس کے بعد فیکٹری کو بند کردیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق بھوپال کی فیکٹری سے گیس لیکیج کے بعد 3 دن میں 10 ہزار افراد کی موت ہوئی اور بعد میں یہ تعداد 22 ہزار تک جا پہنچی تھی۔
بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ اب 40 سال بعد بھوپال کی یونین کاربائیڈ کیمیکل پلانٹ سے بچا ہوا زہریلہ فضلہ نکالنے کا کام شروع کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق 337 میٹرک ٹن زہریلے فضلے کو 12 کنٹینرز پر لاد کر بھوپال سے 250 کلومیٹر دور پیتھم پور کے صنعتی علاقے میں ٹھکانے لگایا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کا بتانا ہے کہ فضلے کو فیکٹری سے نکالنے اور پیتھم پور لے جانے کے عمل میں 250 ورکرز نے حصہ لیا اور زہریلے فضلے کو ایک لیک نا ہونے والے اور آگ نا لگنے والے اسپیشل کنٹینرز میں لے جایا گیا۔