11 فروری ، 2025
میٹا نے ایک ایسی حیرت انگیز ٹیکنالوجی تیار کی ہے جو آپ کے خیالات کو اسکرین پر الفاظ میں بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مگر اس کا استعمال عام افراد کے لیے فی الحال ممکن نہیں کیونکہ یہ جس ڈیوائس میں موجود ہے اس کا وزن آدھا ٹن ہے جبکہ قیمت 20 لاکھ ڈالرز ہے۔
تاہم میٹا کی یہ ٹیکنالوجی واقعی متاثر کن ہے۔
میٹا کی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی اور نیورو سائنس پر کام کرنے والی ٹیموں نے اس مقصد کے لیے ایک سسٹم کو تربیت دی جو ڈیوائس پر موجود کی بورڈ پر ٹائپ کرنے والے فرد دماغی سرگرمیوں کا تجزیہ کرکے ان کیز کا تعین کرتا ہے جو وہ فرد دباتا ہے۔
ایسا صرف خیالات میں ہوتا ہے اور آپ کے سر پر الیکٹروڈز نصب کرنے کی ضرورت بھی نہیں ، بس ڈیپ نورل نیٹ ورک باہر سے ہی دماغی لہروں کو سمجھ کر اس کا مطلب بتاتا ہے۔
اس ڈیوائس کو ایم ای جی اسکینر کا نام دیا گیا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے میٹا کی جانب سے تحقیقی مقالے جاری کیے گئے ہیں جن میں بتایا گیا کہ یہ سسٹم دماغی سرگرمیوں کے 80 فیصد الفاظ کو درست شناخت کرلیتا ہے جس سے وہ کسی ٹائپسٹ کے ذہن میں موجود جملوں کو مکمل کرلیتا ہے۔
مقالوں کے مطابق جب کوئی فرد جملے ٹائپ کرتا تھا تو وہ ایم ای جی اسکینر کے اندر بیٹھ جاتا جو دیکھنے میں کسی بہت بڑے ہیئر ڈرائیر جیسا ہے۔
یہ اسکینر دماغی نیورونز کے مقناطیسی سگنلز کو کیچ کرتا ہے اور پھر ایک اے آئی ماڈل Brain2Qwerty یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ دماغی سگنلز کونسی کیز سے جڑے ہوئے ہیں۔
مناسب تربیت کے بعد یہ سسٹم آسانی سے ان حروف کی پیشگوئی کرسکتا ہے جو کوئی فرد ٹائپ کرتا ہے۔
محققین کے مطابق ابھی نتائج کو مثالی تو نہیں قرار دیا جاسکتا ہے مگر 80 فیصد درستگی متاثر کن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی بھی کافی کام ہونا باقی ہے کیونکہ اس ڈیوائس کو استعمال کرنے کے لیے ایک خصوصی کمرے کی ضرورت ہے تاکہ زمین کا مقناطیسی میدان اسے کام کرنے سے نہ روکے۔
اسی طرح اگر کوئی فرد اپنا سر ہلکا سے بھی ہلا دیتا ہے تو بھی سگنل متاثر ہوتا ہے۔
مگر محققین کے مطابق اس تحقیق سے دماغی سائنس کے بارے میں علم بڑھے گا اور بتدریج دماغی چوٹوں اور امراض کے بارے میں طبی پیشرفت کی جاسکے گی۔