01 مارچ ، 2012
اسلام آباد … منصور اعجاز نے کہا ہے کہ حسین حقانی نے بتایا کہ ملک میں فوج کے آنے کا امکان ہے جس پر میری مدد مانگی، جیمز جونز اور چیف ملٹری کمانڈر کو پیغام دینے سے پہلے ان معلومات کی تصدیق چاہتا تھا جس کے لئے 3، 4 ملکوں میں سیکیورٹی ذرائع سے تصدیق کی، مجھے جو مسودہ ملا، کس نے دیا، کہاں سے آیا یہ نہیں بتاسکتا، البتہ مسودے سے تصدیق ہوگئی کہ حسین حقانی ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ میمو کمیشن کے اجلاس میں منصور اعجاز سے جرح جاری ہے جس کے دوران 15 منٹ کا وقفہ کیا گیا۔ میمو کمیشن کے اجلاس میں جرح کے دوران منصور اعجاز نے کہا ہے کہ حسین حقانی مائیک مولن تک پیغام پہنچانا چاہتے تھے، مجھے اس لئے چنا کہ وہ جانتے تھے کہ جیمز جونز میرے دوست ہیں، ان کا خیال تھا کہ پی پی، فوج، آئی ایس آئی نہیں سوچے گی کہ حسین حقانی اس کام کے لئے میرے پاس آئے۔ جرح کے دوران جسٹس فائز عیسیٰ نے مصطفیٰ رمدے کو یہ کہہ کر روک دیا کہ ایسے سوال نہ پوچھیں جن کے جواب بیان میں آچکے ہیں۔ ثناء اللہ زہری اور جنرل (ر) عبدالقادر کے وکیل صلاح الدین مینگل نے جرح کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیان میں کہا کہ اضافی معلومات شیئر کروں گا، وہ کیا ہیں؟۔ جس پر منصور اعجاز نے کہا کہ میں اس وقت جواب دینے کیلئے تیار نہیں، یہ معلومات بہت حساس ہیں، عام افراد کو نہیں بتا سکتا۔منصور اعجاز نے کمیشن کو بتایا کہ حسین حقانی نے انہیں کہا کہ ملک میں فوج کے آنے کا امکان ہے اور مدد مانگی، یہ میری ذمہ داری تھی کہ جنرل جیمز جونز کو یہ پیغام پہنچاتا جو چیف ملٹری کمانڈر کو بھی جانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغام پہنچانے سے پہلے میں حسین حقانی کی ان معلومات کی تصدیق چاہتا تھا جس کے لئے میں نے 3،4 ملکوں میں ان معلومات کی سیکیورٹی ذرائع سے تصدیق کی، جن کے نام نہیں بتاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے مجودہ ملا، کس نے دیا، کہاں سے آیا یہ نہیں بتاسکتا تاہم مسودے سے تصدیق ہوگئی کہ فوج کے آنے سے متعلق حسین حقانی ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ میمو کمیشن نے منصور اعجاز کو ہدایت کی کہ آپ کے پاس جو مسودہ ہے اس پر اپنے اور سیکریٹری کے دستخط کرکے سربمہر لفافے میں کمیشن کو بھجوائیں۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ میمو کمیزن اس مسودے کا خود جائزہ لے گا۔ کمیشن کی ہدایت پر منصور اعجاز نے کہا کہ مسودہ سیکریٹری کمیشن کے حوالے کردیں گے۔