25 مارچ ، 2025
ایک جاپانی شخص جس نے لگ بھگ نصف صدی کال کوٹھری میں سزائے موت کے انتظار میں گزاری، اسے 2024 میں بے قصور قرار دے کر رہا کیا گیا تھا اور اب اتنی طویل قید کے بدلے میں اسے 14 لاکھ ڈالرز (3 ارب 93 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) تلافی کے طور پر دیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 89 سالہ Iwao Hakamada کو 1968 میں ان کے باس، باس کی اہلیہ اور 2 بچوں کے قتل کے جرم میں پھانسی پر لٹکانے کی سزا سنائی گئی تھی۔
Iwao Hakamada نے 1968 کے عدالتی فیصلے کے بعد 46 سال کال کوٹھری میں گزارے اور انہیں 2024 میں بے قصور قرار دیا گیا تھا۔
اب نئے عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ 46 برسوں کے دوران گزارے گئے ہر دن کے عوض انہیں 12500 ین دیے جائیں۔
عدالتی ترجمان کے مطابق انہیں مجموعی طور پر 217,362,500,000 ین دیے جائیں گے۔
اسی عدالت نے ستمبر 2024 میں مقدمے کی دوبارہ سماعت کے دوران Iwao Hakamada کو بے قصور قرار دینے کا حکم سنایا تھا۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ وہ دنیا کی کسی بھی جیل میں سزائے موت کے منتظر سب سے زیادہ وقت گزارنے والے قیدی ہیں۔
2014 میں ان کے مقدمے میں نئے شواہد سامنے آئے تھے جس کے بعد انہیں 46 سال کی قید کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا اور وہ 10 سال آزاد رہے جب تک مقدمے کی دوبارہ سماعت کا فیصلہ نہیں ہوگیا۔
Iwao Hakamada ہمیشہ سے خود کو بے گناہ قرار دیتے آتے ہیں اور ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں نے زبردستی انہیں اعتراف جرم کرنے پر مجبور کیا جبکہ ان کے وکیلوں نے پولیس پر شواہد میں ردوبدل کا الزام عائد کیا۔
ستمبر 2024 میں Shizuoka کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے انہیں جرائم سے بری کر دیا تھا۔
Shizuoka ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج Koshi Kunii نے اس وقت عدالتی فیصلے میں تسلیم کیا تھا کہ مقدمے کے شواہد میں ردوبدل کیا گیا جیسے Iwao Hakamada کے اعتراف اور ان کے لباس کو بدلا گیا۔
Iwao Hakamada کی 92 سالہ بہن Hideko Hakamada برسوں تک اپنے بھائی کی رہائی کے لیے سرگرم رہی تھیں۔
گزشتہ سال انہوں نے عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم طویل عرصے سے ایک ایسی جنگ لڑ رہے تھے جو لگتا تھا کہ کبھی ختم نہیں ہوگی، مگر اب ہمیں یقین ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہوگیا ہے۔
اب زرتلافی کے فیصلے کے حوالے سے Iwao Hakamada کے وکیلوں نے کہا کہ رقم اس تکلیف کے مقابلے میں بہت کم ہے جس کا سامنا انہیں دہائیوں تک سلاخوں کے پیچھے ہوا۔