Time 02 اپریل ، 2025
دنیا

2 درجن کے قریب امریکی ریاستوں نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا

2 درجن کے قریب امریکی ریاستوں نے ٹرمپ انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کر دیا
ڈونلڈ ٹرمپ / رائٹرز فوٹو

لگ بھگ 2 درجن امریکی ریاستوں نے صحت کے شعبے میں اربوں ڈالرز کے فنڈز کی کٹوتی پر ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔

ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کے اتحاد نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف 2 اپریل کو مقدمہ دائر کیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انٹطامیہ نے ملک بھر میں متعدد طبی منصوبوں اور کووڈ 19 سے متعلق اقدامات کے لیے وفاقی فنڈز میں 11 ارب ڈالرز کی کٹوتی کا فیصلہ کیا تھا۔

23 ریاستوں کی جانب سے رہوڈ آئی لینڈ کی فیڈرل کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔

نیویارک اسٹیٹ، کولوراڈو، کولمبیا، پنسلوانیا اور دیگر ریاستوں کی جانب سے دائر مقدمے میں کہا گیا کہ کٹوتی غیرقانونی ہے اور وفاقی حکومت کی جانب سے کٹوتی کے حوالے سے کوئی منطقی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ اس کٹوتی سے عوامی صحت کے کو شدید نقصان پہنچے گا جبکہ ریاستوں میں مستقبل میں وباؤں اور دیگر عام امراض پھیلنے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔

مقدمے میں عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو فوری طور پر ان فنڈز میں کٹوتی کرنے سے روکے جو کہ ایوان نمائندگان کی جانب سے وبا کے دوران مختص کیے گئے تھے اور ان کا زیادہ تر حصہ کووڈ سے متعلق اقدامات جیسے ٹیسٹنگ اور ویکسینیشن پر خرچ کیا جا رہا ہے۔

ان فنڈز سے ذہنی صحت کے مختلف پروگرامز پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔

رہاست نیویارک کی اٹارنی جنرل Letitia James نے کہا کہ فنڈز میں کٹوتی سے افیون کے بحران پر قابو پانے کے لیے کی جانے والی پیشرفت ریورس ہو جائے گی جبکہ ذہنی صحت کے سسٹمز کو نقصان پہنچے گا۔

دوسری جانب یو ایس ہیلتھ اینڈ ہیومین سروسز ڈیپارٹمنٹ نے ملازمین کو نوٹسز جاری کیے ہیں اور توقع ہے کہ 10 ہزار افراد کو ملازمتوں سے نکال دیا جائے گا۔

مگر امریکی محکمے کی جانب سے کٹوتی پر ہونے والے احتجاج پر بیان جاری کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

گزشتہ ہفتے ادارے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اب ٹیکس گزاروں کے اربوں ڈالرز ایسی وبا پر ضائع نہیں کیے جائیں گے جس کا اختتام ہوچکا ہے۔

یہ بیان اس وقت جاری کیا گیا جب سی ڈی سی کی جانب سے جاری مارچ کے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکا میں اوسطاً ہر ہفتے 411 افراد کووڈ 19 سے ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ وفاقی سطح پر پبلک ہیلتھ ایمرجنسی ختم کی جاچکی ہے۔

ریاستی طبی اداروں کی جانب سے جائزہ لیا جا رہا ہے کہ فنڈز نہ ملنے سے کیا اثرات مرتب ہوں گے اور مقدمے میں بھی کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ملازمتوں سے محروم ہو جائیں گے جبکہ وبائی امراض جیسے فلو اور خسرے کی روک تھام کے لیے کی جانے والی کوششیں کمزور ہو جائیں گی۔

مزید خبریں :