Time 02 اپریل ، 2025
دنیا

امریکا کا اسرائیل پر تنقید کرنے والے غیر ملکی طالبعلموں کیلئے ویزے کا حصول مشکل بنانے کا فیصلہ

امریکا کا اسرائیل پر تنقید کرنے والے غیر ملکی طالبعلموں کیلئے ویزے کا حصول مشکل بنانے کا فیصلہ
امریکی وزیر خارجہ نے یہ حکم جاری کیا ہے / اسکرین شاٹ

امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے ویزے کا حصول اب اب غیر ملکی طالبعلموں کے لیے زیادہ مشکل بننے والا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اسٹوڈنٹ اور دیگر اقسام کے ویزوں کے لیے درخواستیں دینے والوں کی زیادہ سخت چھان بین کرنے کا حکم دیا ہے۔

مارکو روبیو نے بیرون ملک موجود امریکی سفارتکاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ اسٹوڈنٹ اور دیگر اقسام کے ویزوں کے لیے درخواست دینے والے افراد کے سوشل میڈیا مواد کی چھان بین کریں۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد امریکا اور اسرائیل پر تنقید کرنے والوں کو امریکا میں داخلے سے روکنا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان کی جانب سے یہ ہدایات 25 مارچ کو سفارتی مشنز کو بھیجے گئے ایک طویل مراسلے میں دی گئیں۔

واضح رہے کہ کچھ عرصے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ایسے غیر ملکی شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جائے گا جو امریکی شہریوں، ثقافت، حکومت، اداروں یا اصولوں کے خلاف تنقیدی سوچ رکھتے ہیں۔

اسی طرح انہوں نے اسرائیل کے خلاف تنقید کرنے والے غیرملکی افراد بشمول طالبعلموں کو ڈی پورٹ کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر بھی جاری کیا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کے مراسلے میں کہا گیا کہ ہدایات پر عمل فوری طور پر کیا جائے اور قونصلر عہدیداران ویزا درخواستیں جمع کرانے والے مخصوص طالبعلموں اور دیگر افراد کے نام فراڈ کی روک تھام کرنے والے یونٹ کو دیں تاکہ ان کے سوشل میڈیا مواد کی چھان بین کی جاسکے۔

فراڈ کی روک تھام کرنے والا یونٹ کسی سفارتخانے میں کام کرتا ہے جو ویزے جاری کرتا ہے اور درخواست گزاروں کی اسکریننگ کرتا ہے۔

مراسلے میں بتایا گیا کہ کن درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا پوسٹس کی اسکروٹنی ضروری ہے، کوئی ایسا فرد جس کے بارے میں شبہ ہو کہ اس کے دہشتگردوں سے روابط ہیں یا ان کا حامی ہے، یا ایسا طالبعلم یا فرد جس نے اسٹوڈنٹ یا ایکسچینج ویزا 7 اکتوبر 2023 سے 31 اگست 2024 کے دوران حاصل کیا ہو یا کوئی ایسا فرد جس کے ویزے کی مدت اکتوبر کو ختم ہو چکی ہو۔

ان تاریخوں سے واضح ہوتا ہے کہ ایسا اسرائیل کے خلاف تنقید بڑھنے کی وجہ سے کیا جا رہا ہے۔

اکتوبر 2023 میں اسرائیل نے غزہ کے خلاف ظالمانہ جنگ شروع کی تھی جو اب بھی جاری ہے۔

جن تاریخوں کا ذکر مراسلے میں کیا گیا ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ اگر درخواست گزار طالبعلموں نے فلسطینیوں کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہوگی تو ان کی درخواست مسترد کر دی جائے گی۔

مزید خبریں :