08 اپریل ، 2025
وہ ٹیکنالوجی جو ابھی دفتری میٹنگز میں ٹرانسکرائب میں مدد فراہم کرتی ہے وہ ممکنہ طور پر مفلوج افراد کو دوبارہ بولنے میں بھی مدد فراہم کرسکتی ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے محققین نے جنریٹیو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کو استعمال کرکے ایک مفلوج خاتون کے لیے دوبارہ بولنا ممکن بنا دیا ہے۔
این نامی خاتون 2005 میں فالج کے باعث مفلوج ہوگئی تھی اور اس وقت خاتون کی عمر 30 سال تھی۔
اب 20 سال بعد وہ خاتون ایک بار پھر اے آئی ٹیکنالوجی کی بدولت بولنے کے قابل ہوگئی ہے اور وہ جس آواز میں بات کرتی ہے وہ اسی کی محسوس ہوتی ہے کیونکہ اے آئی ماڈل کو اس کی فالج سے قبل کی ریکارڈنگز سے تربیت دی گئی ہے۔
محققین کے مطابق اے آئی کو مختلف طریقے سے استعمال کرنے سے ہمیں ایسا کرنے سے مدد ملی۔
انہوں نے بتایا کہ اے آئی ٹیکنالوجی بہت تیزی سے پیشرفت کر رہی ہے۔
این کو بولنے میں مدد فراہم کرنے والی ٹیکنالوجی فی الحال کانسیپٹ ہے مگر اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں اس سے مفلوج افراد کو بہت زیادہ فائدہ ہوسکے گا۔
اس خاتون کے سر میں اس ڈیوائس کو نصب کیا گیا ہے جو خیالات کو ایک جگہ جمع کرکے بولنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اس ڈیوائس کی تار کمپیوٹرز سے منسلک ہے اور این کے دماغ کی جانب سے ان مسلز کو بھیجے جانے والے سگنلز کو ڈی کوڈ کرتی ہے جو بولنے کے عمل کو کنٹرول کرتے ہیں۔
جب این بولنے کے لیے الفاظ کا انتخاب کرتی ہے تو اے آئی ٹیکنالوجی ان سگنلز کو پڑھ کر انہیں زندگی دیتی ہے۔
محققین کے مطابق ہمیں توقع ہے کہ اس پیشرفت سے ایسی ڈیوائسز کو بڑے پیمانے پر تیار کرنے میں مدد ملے گی جن تک زیادہ افراد کی رسائی حاصل ہوگی۔
اس حوالے سے تحقیق کے نتائج جرنل نیچر نیورو سائنس میں شائع ہوئے۔