پاکستان
25 مارچ ، 2013

پاور سیکٹر کی خامیاں:اقتصادی ترقی کی شرح 10فیصد گری،پلاننگ کمیشن

اسلام آباد…ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ سال میں پاور سیکٹر کی خامیوں کے باعث اقتصادی ترقی کی شرح 10فیصد گری ، صورت حال اب بھی گھمبیر ہے، یکساں ٹیرف کا خاتمہ اور بجلی پر سبسڈی کو غریب افراد تک محدود کرنا ہو گا۔ پاکستان کے پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ کی وجوہات اور اثرات پر رپورٹ 2013 منگل کو جاری کی جائے گی ، رپورٹ منصوبہ بندی کمیشن اور یویس ایڈ نے تیار کی ہے۔ ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن نے رپورٹ میں کہا ہے کہ پالیسی کی سطح پر پاور سیکٹر کے تمام اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے، وزارت پانی وبجلی کے پاس پاور سیکٹر کے لیے کوئی روڈ میپ نہیں، نیپرا ریگو لیٹر کی حیثیت سے پاور سیکٹر کے مسائل سمجھنے اور حل کرنے میں ناکام رہا۔ ڈپٹی چیئرمین منصوبہ بندی کمیشن کے مطابق پاور سیکٹرکے اداروں میں گورننس نام کی کوئی چیز نہیں، رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 12-2011 کے اختتام پر پاور سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ 872ارب روپے تھا جو جی ڈی پی کا 4 فیصد تھا ، رپورٹ کے مطابق حکومت بجلی چوری کی روک تھام کے لیے قانون سازی میں ناکام رہی ،صرف 2008میں لوڈ شیڈنگ سے صنعتی شعبے کو 210ارب روپے اور برآمدات کو ایک ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ، 4لاکھ مزدور بے روز گار ہوئے۔ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کو با اختیار بنانے اور مرکز کا عمل دخل کم کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

مزید خبریں :