16 اپریل ، 2013
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز کو حکم دیا ہے کہ سیاسی وابستگیاں رکھنے والے 71جرائم پیشہ افراد کو کل تک گرفتار کیا جائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ ڈی آئی جی نے کہا تھا اب سیاسی چھتری نہیں رہی ، لیکن لگتا ہے اب کوئی اور بڑی چھتری پولیس پر اثر انداز ہو رہی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کراچی بے امنی کیس کی تقریبا ًنو گھنٹے تک مختصر وقفوں سے سماعت کی۔ سندھ پولیس کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ کراچی میں کل 106 تھانے ہیں۔سات تھانوں، پی آئی بی کالونی ، سچل ، سہراب گوٹھ، کلاکوٹ ، چاکیواڑہ ، پیر آباد اور منگھو پیرکی حدود میں جزوی نو گو ایریا زہیں۔ ایس ایچ او تھانہ چاکیواڑہ کا بیان حلفی بھی پڑھ کر سنایا گیا جس کے مطابق آپریشن کے دوران مزاحمت ہوتی ہے، جرائم پیشہ افراد کو پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل ہے ، چاکیواڑہ میں کرفیو لگا کر آپریشن کیا جائے تو علاقہ کلیئر ہو سکتا ہے۔ کلاکوٹ تھانہ کے ایچ ایس او کا کہنا تھا کہ 35 فیصد علاقہ جرائم پیشہ افراد سے متاثر ہے ،لیاری کے جرائم پیشہ افراد کو بھی پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ ایس ایچ او تھانہ منگھوپیر نے بیان حلفی دیا کہ35 فیصد نوگوایریاز تھے، 10 فیصد کلیئر کرا لیے ، پہاڑی علاقہ ہے جہاں محسود قبائل کے افراد آباد ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس اپنے منہ سے مان رہی ہے کہ 35 فیصد نوگو ایریا ہے ، گزشتہ سماعت پر ڈی آئی جی ذوالفقار نے کہا کہ سیاسی چھتری نہیں رہی ، لیکن لگتا ہے اب کوئی اور بڑی چھتری پولیس پر اثر انداز ہو رہی ہے ،آنکھیں بند کرنے سے کام نہیں چلے گا،سندھ حکومت بتا دے کس کو بلانا ہے، آرڈر کر دیں گے۔ جرائم پیشہ افراد کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے تو پولیس ہاتھ کیوں نہیں ڈالتی ، آئی جی پولیس چاہیں تو شام تک نو گو ایریاز کلیئر ہو سکتے ہیں۔ رینجرز کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ نو گوایریاز ختم کرنیکے لیے رینجرز نے 36 بڑیآپریشن اور 134 ٹارگٹڈ آپریشن کیے، 336 افراد کو گرفتار کیا گیا، کٹی پہاڑی پر پوسٹ قائم کر دی ہے ، جہاں پہلے پولیس نہیں جا سکتی تھی، آپریشن کے وقت عورتیں اور بچے سامنے آ جاتے ہیں،آپریشن کیا تو لال مسجد جیسا سانحہ ہو جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا آخر کب تک عوام کوجرائم پیشہ افراد کے رحم وکرم پر چھوڑیں گے، عورتوں اور بچوں کو محفوظ بنائیں اور جرائم پیشہ افراد کو پکڑیں، عدالت کو سرٹیفیکیٹ دیں کہ کراچی میں مکمل امن ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا آئی جی صاحب ! کراچی کی 40 فیصد پولیس سیاست زدہ ہے ،جب تک اوورہالنگ نہیں ہو گی ، یہ آپ کو کام نہیں کرنے دیں گے۔بعد میں عدالت نے حکم دیا کہ پولیس چھوڑے گئے ملزمان کو دوبارہ گرفتار کرے اور نوگو ایریاز کے خاتمے کے لیے کارروائیاں جاری رکھی جائیں ۔