25 اپریل ، 2013
اسلام آباد…جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر غداری کامقدمہ چلانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران ان کے وکیل ابراہیم ستی نے موقف اپنایا کہ عدالت نے اکتیس جولائی کے فیصلے میں پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کاحکم نہیں دیا تھا ، جبکہ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ تین نومبر کے اقدامات غیر ضروری تھے، پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل نے موقف اپنایا کہ عدالت نے31 جولائی کے فیصلے میں آبزرویشن دی مگر پرویز مشرف کے خلاف کارروائی کا حکم نہیں دیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ کی درخواست میں پرویز مشرف فریق نہیں تھے ، انہوں نے کہاکہ عبدالحمید ڈوگر کو توہین عدالت کے مقدمے میں معافی دے دی گئی لیکن پرویز مشرف کو سنے بغیر فیصلہ سنادیا گیا ، اس پر جسٹس خلجی عارف حسین نے ریمارکس دیئے کہ دلائل نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں ، سپریم کورٹ ٹرائل نہیں کررہی ، ہم تو صرف وفاق سے پوچھ رہے ہیں کہ عدالتی فیصلے پر اس کا کیا موقف ہے ، انہوں نے استفسار کیا کہ کیافیڈریشن جب بھی کوئی ٹربیونل بنائے تو آپ وہاں صفائی پیش کرنا چاہتے ہیں، ابراہیم ستی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اگر وفاق ٹریبونل بنائے تو وہ عدالتی فیصلے سے متاثر نہ ہو۔