02 مئی ، 2013
الیکشن کمیشن نے شفاف انتخابات کو امن و امان کے قیام سے مشروط کردیا ہے۔ چیف لیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کا کہنا ہے کہ " ہمیں امن دیں ہم شفاف انتخابات دیں گے" ۔ انتخابات سے قبل امن وامان کی تشویشناک صورتحال پر الیکشن کمیشن کے ارکان سر جوڑ کر بیٹھے، تو فخرو بھائی نے واضح کردیا کہ امن ہوگا تو شفاف انتخابات ہوں گے، عام انتخابات کیلئے سیکیورٹی پلان مکمل کیا جاچکا ہے، 69 ہزار 875 پولنگ اسٹیشنز میں سے 12 ہزار 716 انتہائی حساس اور 19 ہزار644 حساس ترین قرا ر دیئے گئے ہیں۔ انتخابات میں پاک فوج اور پولیس کے علاوہ ایف سی خیبر پختونخوا کے 40 ہزار 980ایف سی بلوچستان کے 43 ہزار 229، رینجرز پنجاب کے 21 ہزار 404، رینجرز سندھ کے 19 ہزار 868، فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 21 ہزار 596، کوسٹ گارڈز کے 3 ہزار 670 اور گلگت بلتستان اسکاوٴٹس کے 2 ہزار 343 اہلکار بھی فرائض سرانجام دیں گے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے روز موبائل سروس بند نہیں کی جائے گی اور پولنگ اسٹیشنز کی تفصیلات بھی 6 مئی سے موبائل مسیج سروس 8300 پر فراہم کر دی جائیں گی۔ انہوں نے بھی تسلیم کیا کہ امن و امان کے مسائل ہیں لیکن یقین بھی دلایا کہ انتخابات ضرور ہوں گے۔ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کا کہنا ہے کہ نگراں حکومت صرف 50 دن کیلئے ہے، الیکشن کمیشن کا کام بھی انتخابات کرانا ہے۔ الیکشن کمیشن نے وزارت داخلہ کے کرائسز مینجمنٹ سیل کی خدمات قبول کرنے سے بھی انکار کردیا اور کہا کہ سیل امن وامان کے قیام میں الیکشن کمیشن کی بجائے صوبائی حکومتوں کو معاونت فراہم کرے۔