پاکستان
09 مئی ، 2013

بجلی کی پیدوارو کیلئے سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، چیف جسٹس

بجلی کی پیدوارو کیلئے سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، چیف جسٹس

اسلام آباد … چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بجلی کی پیداوار میں اضافے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، جب تک انرجی ایمرجنسی نافذ نہیں کی جاتی تو کیسے کام چلے گا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لوڈ شیڈنگ اور توانائی بحران پر ازخود نوٹس کیس کی۔ ایم ڈی پیپکو نے جامع رپورٹ داخل کرنے کیلئے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے سوئی ناردرن اور سدرن کے ایم ڈیز اور سیکریٹری خزانہ کو نوٹس جاری کردیئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی، جمع کرائی گئی رپورٹ صرف گپ شپ اور کاغذی کارروائی ہے، رپورٹ میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ شروع کئے گئے منصوبے کب مکمل ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب تک انرجی ایمرجنسی نافذ نہیں کی جاتی کیسے کام چلے گا۔ چیف جسٹس نے ایم ڈی پیپکو سے کہا کہ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کیلئے حائل مشکلات دورکی جائیں۔ چیف جسٹس نے ایم ڈی پیپکو سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ کے ریکارڈ کے مطابق 20 سے 21 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لائن لاسز کو کیوں کنٹرول نہیں کیا گیا۔ ایم ڈی پیپکو کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ اس وقت کل پیداوار 10131 میگا واٹ ہے، 3500 میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا ہے۔ ایم ڈی پیپکو نے عدالت کو بتایا کہ حبکو 1200 میگاواٹ کی زیادہ سے زیادہ پیداوار دے رہا ہے۔ ایم ڈی پیپکو نے بتایا کہ بجلی چوری روکنے کیلئے حیدر آباد میں 3 ہزار اسمارٹ میٹر لگائے، ہجوم نے دھاوا بول کر تمام میٹرز توڑ دیئے۔ انہوں نے بتایا کہ سکھر میں لائن لاسز 39 فیصد تک ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 20 مئی تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :