پاکستان
04 جون ، 2013

این آر او عمل درآمد کیس،معاملہ محض خط لکھنے کا نہیں تھا ،چیف جسٹس

این آر او عمل درآمد کیس،معاملہ محض خط لکھنے کا نہیں تھا ،چیف جسٹس

اسلام آباد…این آر او عمل درآمد کیس میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ معاملہ محض خط لکھنے کا نہیں تھا یہ بھی دیکھنا ہے کہ عوام کے پیسے کی واپسی کا کیا بنا۔ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو حکم دیا ہے کہ وہ عدنان خواجہ اور احمد ریاض شیخ کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کی نقول کل پیش کریں این آر او عمل درآمد کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے عدالت کو بتایا کہ چیئر مین نیب نیریفرنسز سے عدنان خواجہ اور احمد ریاض شیخ کے نام نیب آرڈیننس کے سیکشن 18جی کے تحت نکال دیے تھے۔ چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ غیر قانونی فائدہ اٹھانے والے کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے ؟ کے کے آغا کا کہنا تھا کہ وہ بھی ملزم ہوتا ہے ، این آر او سے فائدہ اٹھانے والے احمد ریاض شیخ کی بطور ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے تعیناتی پر اس وقت کے ایڈیشنل سیکریٹری راجہ حسن، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی اور ایف آئی اے کے عروج الحسن کے خلاف ریفرنس داخل کیا گیا ہے ۔اس پر راجہ حسن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے ایک دوسرے بینچ نے ریفرنسز کے خلاف حکم امتناعی جاری کر رکھا ہے ۔ کیس کی مزید سماعت کل(بدھ کو) کی جائے گی۔

مزید خبریں :