16 مارچ ، 2012
کراچی … محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق امریکی حکام کے نزدیک افغانستان سے انخلاء کیلئے پاکستانی زمینی راستوں کو دوبارہ کھلنا ضروری ہے،پینٹاگون حکام پاکستان سے زمینی راستوں کے دوبارہ کھولنے کی جدو جہد کر رہے ہیں۔ سینیٹ میں جنرل فریزر نے کہا ہے کہ پاکستان سے راستوں کو دوبارہ کھولے بغیر کہ افغانستان سے انخلاء ناممکن ہوگا جو کہ ایک خطرناک امر ہے،افغانستان میں نیٹو سپلائی کیلئے اپنے فضائی راستے استعمال کرنے کی روسی پیشکش کی بنیادی وجہ پاکستان کی طرف سے نیٹو سپلائی کیلئے راستے دوبارہ کھولنے کی رضامندی کے اشارے ہیں، پاکستان کی طرف سے از سر نو تعلقات کے جائزے کے بعد اب پاکستان سے نیٹو سپلائی کیلئے امریکا کو پہلے کی نسبت زیادہ اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔روس کی طرف سے آمادگی ظاہر کی گئی کہ نیٹوافغانستان میں فوجیوں اور غیر مہلک اسلحے کے کار گو کو منتقل کرنے کے لئے روسی فضائی راستہ استعمال کرسکتا ہے۔اس فیصلے کی حکومت سے باضابطہ منظوری کی ضرورت ہے۔ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان شام کے مسئلے سمیت سنگین خارجہ پالیسی اختلافات موجود ہیں۔پاکستان سے زمینی سپلائی راستے بند ہونے کے بعد نیٹو کوروس لاجسٹک مرکز فراہم کرسکتا ہے لیکن اس فیصلے سے روس پر امریکا اور نیٹو کا بہت زیادہ انحصار ہو گا۔ روس سیکورٹی خدشات، بشمول منشیات کی اسمگلنگ کی وجہ سے امریکا کی افغانستان سے فوری انخلاء کے اقدام کی مخالفت کرے گا ۔ روس کے وزیر خارجہ نے امریکی اور نیٹو فورسز پر زور دیا کہ افغانستان میں پوست کی فصلوں کو تباہ کرے جو روس میں منشیات کے استعمال اور ایچ آئی وی کی وجہ ہے۔پاکستان سے سپلائی کی بندش کے بعدنیٹو وسطی ایشیائی ممالک سے رسد کی فراہمی پر انحصار کررہا ہے۔امریکی ٹرانسپورٹیشن کمانڈ کے کمانڈر جنرل ولیم ایم فریزرنے گزشتہ ماہ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ ترسیل کیلئے وسطی ایشیا ئی ممالک سے معاہدے اولین ترجیحات میں ہیں۔روس کے راستے سے رسد کی فراہمی سے روسی فریٹ کمپنیوں کو سالانہ ایک ارب ڈالر کا بزنس ملے گا۔ روس کو واشنگٹن کے یور پ میں میزائل دفاعی نظام پر بھی اعتراضات ہیں ۔ نیٹو کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ روس نے فضائی علاقے کے استعمال کی باضابطہ طور منظوری نہیں دی اور اس سلسلے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔روس کی طرف سے یہ پیش کش اس تناظر میں سامنے آئی کہ پاکستانی حکومت کی طرف سے نیٹو سپلائی کے راستے دوبارہ کھولنے پر تجدید رضا مندی کے اشارے ملے ہیں۔ لیکن پہلے کی نسبت اب امریکا کو زیادہ مالی لاگت برداشت کرنا ہوگی۔انخلاء کے مسئلے پر جنرل فریزر نے کہا کہ میں تسلیم کروں گا کہ یہ ایک مشکل کام ہے ۔