پاکستان
06 ستمبر ، 2013

کراچی دنیا کاسب سے خطرناک میگا سٹی بن چکا ہے،امریکی جریدہ

کراچی … محمد رفیق مانگٹ…امریکی جریدے ”فارن پالیسی “نے کراچی کی ابتر صورت حال پر اپنی رپورٹ میں لکھا کہ کراچی دنیا کاسب سے خطرناک میگا سٹی بن چکا ہے۔ جہاں ایک لاکھ افراد میں12.3افراد کو قتل کرنے کی شرح ہے، جو کہ دنیا کہ کسی بھی بڑے شہر سے 25فی صد زیادہ ہے ۔2011میں ممبئی میں202افراد قتل ہوئے جب کہ 2011میں کراچی میں1723افراد اور2012 میں2ہزار سے زائد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔جریدہ لکھتا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے وابستہ گینگ کافی عرصے سے اس شہر میں سرگرم ہیں،جو بھتہ اور زمینوں پر قبضوں کے گروہ چلا رہے ہیں۔طالبان نے بھی اس شہر میں پاوٴں مضبوط کر لیے ہیں۔بلوچستان کی بے امنی اور افغانستان کے خراب حالات بھی کراچی پر اثر اندا ہو ئے ۔اس کی بند رگاہ نارکو ٹکس اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ڈرگز گینگز بھی اس شہر میں شامل ہو گئے ہیں کراچی منشیات کی اسمنگلنگ اور فروخت بھی ڈرگز مافیا کے لئے ایک جنت ہے۔ یورپ اور امریکا میں بھیجی جانے والی افغان منشیات کے لئے بنیادی منڈی کراچی کی پورٹ ہے۔ کراچی کی بندرگاہ کو ایک نئی ڈرگ methamphetamine کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں ہیروئین کی طلب میں کمی جب کہ میتھا مفٹامین کی طلب میں اضافہ ہوا اور خطے میں اس کا سب بڑا پیدا کنندہ ملک ایران ہے لیکن ملائشیا اور آسٹریلیا کو اس کی فراہمی کیلئے پاکستان ہی روٹ استعمال ہوتا ہے۔اس کی تیاری کیلئے ایفیڈرین یا سوڈو فیڈرین کیمیکل کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ کیمیکل کھانسی ،الرجی،زکام یا دیگر ادویات کی تیاری استعمال میں ہوتا ہے لیکن کراچی میں اسے جرائم پیشہ سرگرمیوں کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔ میتھامفیٹا مین کو کراچی میں کرسٹل کہتے ہیں۔ایک گرام کرسٹل پانچ سو سے آٹھ سو میں مل جاتی ہے۔یہ ہیروئن سے زیادہ مہنگی ہے لیکن اس کانشہ ہیروئن سے زیادہ تیز ہے۔ کراچی میں گینگ لڑکوں کو گلیوں سے اٹھاتے ہیں انہیں کرسٹل کا عادی بناتے ہیں اور پھر جرائم کراتے ہیں۔جب وہ کرسٹل کے نشے میں ہوتے ہیں تو کسی سے خوف نہیں کھاتے۔ اقوام متحدہ کے مطابق آج بھی افغان ہیروئن کی اسمنگلنگ کے لئے کراچی کی بندرگاہ استعمال کی جارہی ہے۔پاکستان میں افیون اور بھنگ سب سے زیادہ پی جا رہی ہے، ایک فی صد ہیروئن پیتے ہیں جب کہ 41 لاکھ پاکستانی منشیات پر انحصار کرتے ہیں12 لاکھ منشیات کے عادی اس شہر میں رہتے ہیں۔جریدے کے مطابق کراچی کی آبادی میں2000سے 2010میں 80فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا جو کہ ایک دہائی میں نیویارک کی کل آبادی سے زیادہ اضافہ ہے، نیویارک کی کل آبادی تقریباً85لاکھ سے زیادہ ہے۔کراچی کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ آبادی میں اضافہ ا چینی شہر شینزین کا ہے جس کی آبادی میں 56 فی صدا ضافہ ہو رہا۔ گزشتہ دہائی میں لاکھوں لوگ عسکریت پسند ی کی وجہ سے قبائلی علاقوں سے نقل مکانی کرکے کراچی میں آئے۔کراچی سے منشیات اور ہتھیاروں کی اسمنگلنگ کی بنیاد جنرل ضیاء نے رکھی ،انہوں نے ایک ایسے ٹرکنگ بزنس کا اغاز کیا جو مغربی علاقے سے کراچی تک منشیات لانے کیلئے استعمال کیے جاتے تھے ان کی پرسرار موت کے بعد یہ ٹرانسپورت بزنس قدرے نجی شعبے میں چلا گیا،۔2011میں540پونڈ ایفیڈرین آسٹریلیا کیلئے بھیجی جانے والی کراچی پورٹ سے پکڑی گئی،پاکستان سے بھیجی جانے والی1170پونڈ ایفیڈرین تہران میں پکڑی گئی جون2012میں1750 پونڈ کراچی پورٹ سے روک لی گئی۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2007میں پاکستان نے اپنی قانونی طور پر 11ٹن سوڈوفیڈرین pseudoephedrineکی ضرورت بتائی تھی مگر 2010میں53ٹن کی طلب ظاہر کی گئی جو تین گنا زیادہ تھی اور پاکستان دنیا کا چوتھا pseudoephedrine پیدا کرنے والا ملک بن گیا،ستمبر2012میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کو ایفیڈرین کوٹے میں اضافے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔اقوام متحدہ کے حکام کے مطابق اگر یہ کیمیکل پاکستان کی ضرورت کو پورا بھی کر رہے ہوں تب بھی سالانہ5سو کلوگرام غائب ہو رہا ہے۔

مزید خبریں :